سوال (4802)

بیرون ملک سفر کی خاطر ویزہ پراسیسنگ کی غرض سے مطلوبہ بینک سٹیٹمنٹ کے حصول کے لیے کوئی شخص کسی کے بینک اکاؤنٹ میں دو ماہ کے لیے کچھ رقم جمع کروا دیتا ہے مگر اسے دس فیصد اضافے سے واپس لیتا ہے تو کیا یہ معاملہ سود اور حرام ہوگا یا اس کو سروس چارجز کہا جا سکتا ہے؟

جواب

یہ معاملہ واضح طور پر سود (ربا) میں داخل ہوتا ہے، اور حرام ہے۔ جب قرض پر مشروط اضافہ لیا جائے چاہے اس کا نام کچھ بھی رکھ لیں (مثلاً: سروس چارجز، نفع، گفٹ وغیرہ) تو وہ شریعت کی نظر میں سود ہی ہوتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ ہر ایسا قرض جو نفع لائے وہ سود ہے۔”
لہذا آپ نے جو رقم کسی کو دی، وہ قرض ہے، اور اگر واپسی پر اس میں اضافہ لیا جا رہا ہے، تو یہ مشروط نفع ہے، اور سود کہلائے گا۔
اسے سروس چارجز یا حق خدمت بھی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حض خدمت تب جائز ہے جب واقعی کوئی خدمت انجام دی جائے جبکہ یہاں اصل میں رقم استعمال نہیں ہو رہی، صرف رکھی گئی ہے اور واپسی پر نفع لیا جا رہا ہے یہ خدمت نہیں بلکہ محض قرض پر مشروط منافع ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ