طاغوت ہر میدان میں ہمیں مار رہا ہے۔ پھر زخموں پر نمک پاشی کرتا ہے۔ پھر جب ہم بسمل کی تڑپ تڑپتے ہیں تو وہ انجوائے کرتا ہے ۔خوب انجوائے کرتا ہے۔ ٹھیک ہے کہ ہم کمزور ہیں لیکن کمزوری کے ساتھ ساتھ ہماری بے حسی اور حماقت نے بھی ان کو یہ موقع دیا ہے۔
یوں تو طاغوت ہمیں ہر میدان میں مار رہا ہے لیکن یہاں پر بات خاص طور پر میڈیا کی کر رہا ہوں ۔۔۔ میڈیا کے ذریعے ہمارے ایمان پر بھی حملہ آور ہے حیاء پر بھی معاشرت پر بھی ۔۔۔۔ لیکن یہاں ایک خاص پوائنٹ پر بات ہو رہی ہے ۔۔۔ اور وہ یہ ہے کہ طاغوت میڈیا کے ذریعے ہماری عقلوں کے ساتھ فٹبال کھیل رہا ہے ۔۔۔ ہماری قوم ویسی سوچتی ہے جیسا وہ چاہتا ہے۔
مثال کے طور پر القدس کے مسئلے کو امت سے سمیٹ کر مسئلہ فلسطین بنا دیا پھر سمیٹ کر مسئلہ غزہ بنا دیا۔ اور اس مسئلے کو خود طاغوتی میڈیا اپنی منصوبہ بندی کے تحت اچھال رہا ہے۔ کیوں بھلا ؟ تاکہ دیگر مسائل سے امت کی توجہ ہٹا سکے اور اس میں وہ 100 فیصد کامیاب ہوا ہے۔ تاکہ امت کو نظر آئے کہ مسئلہ صرف ایک ہے اور وہ ہے مسئلہ فلسطین ۔۔۔
پچھلے دنوں ایک جگہ جانا ہوا وہاں مجلس میں ” فلسطین کے مسئلے ” پر بات ہو رہی تھی۔ ہر کوئی اف اف کر رہا تھا کہ بہت ظلم ہو رہا ہے۔ بہت زیادہ ظلم ہو رہا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ ظلم ہی سے تو تمہاری آنکھیں بند کی گئی ہیں۔ وہ چونکے کہ کیسے ؟ عرض کیا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ آپ کو باغوز کے بارے میں کچھ پتا ہے ؟ ۔۔۔ سب کا جواب نفی میں تھا۔ کوئی باغوز کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔ اس پر عرض کیا کہ: اس میں شک نہیں کہ فلسطینی بھائیوں پر قیامت ٹوٹ رہی ہے اور کون اس کو برداشت کر سکتا ہے ۔۔۔ لیکن یہاں پر بھی آپ کو میڈیا ڈبل مار ، مار رہا ہے سب کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔۔۔ کہ کیسے ؟ عرض کیا
1️⃣ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے اس سے دس گنا زیادہ باغوز اور موصل میں ہو چکا ہے لیکن اپ کو اب تک اس کا پتا بھی نہیں۔ حالانکہ وہاں بھی عورتیں بچے بوڑھے اور معذور تھے اور سب کی سب مسلمین تھے۔ یہی تو طاغوت چاہتا ہے کہ وہ جس طرح چاہے دماغوں سے کھیلے جس طرف چاہے موڑے۔۔۔ جس طرف سے چاہے غافل بنائے۔۔۔ اور وہ اس میں کامیاب ہو چکا ہے۔۔۔ یہ ہوئی ایک مار
2️⃣ دوسری مار یہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مظلومیت خوب دکھاتا ہے۔۔۔ بمبار شدہ گھر، مسمار شدہ بستیاں۔۔۔ ملبے تلے دبی لاشیں۔۔ بچوں کے چیتھڑے، اجڑتے خاندان اور خاندان میں باقی بچنے والا کوئی ایک فرد۔۔۔ یہ سب کیوں دکھاتا ہے ؟ ۔۔۔ کیا اس لئے کہ وہ چاہتا ہے کہ امت مسلمہ جہاد کے لئے کھڑی ہو جائے ؟؟؟ نہیں، نہ تو وہ ایسا چاہتا ہے اور نہ اسے اس کا خدشہ ہے ۔۔۔ وہ جانتا ہے کہ اس راستے کو روکنے کے لئے میں ہزاروں وسائل کو بروئے کار لا چکا ہوں ۔۔۔ پھر کیوں ؟ ۔۔ کیوں دکھاتا ہے؟ ہاں یہ ہے وہ نقطہ جس کی طرف میں آپ کو لانا چاہتا تھا ۔۔۔ یہ ہے وہ مار جو وہ آپ کو دے رہے ہیں ۔۔۔ تو اچھی طرح سنیں وہ اس طرح بالقصد آپ کے زخموں پر نمک پاشی کرنا چاہتا ہے آپ کی ہمت کو توڑنا چاہتا ہے آپ کی آئندہ نسلوں کو بھی سبق سکھانا چاہتا ہے جو ابھی تک دنیا میں آئی بھی نہیں ہیں ۔۔۔ جیسے کہتے ہیں نا کہ ایسا سبق سکھاؤں گا کہ سات نسلیں یاد رکھیں گی ۔۔۔ تو وہی کر رہے ہیں ایک طرف مار رہے ہیں دوسری طرف دکھا رہے ہیں ۔۔۔ اپنی طاقت بھی دکھا رہے ہیں کہ ہماری طاقت کے سامنے تم کچھ بھی نہیں ہو ۔۔۔
تو یہ ہیں مقاصد اس میڈیا وار کے پیچھے ، اپنی طاقت دکھا کر تمہیں ڈرانا ، امت کے ایک حصے کو مار کر باقی امت کو دکھانا تاکہ وہ جہاد کے نام لینے سے بھی ڈریں کہ جہا،د کا یہ انجام ہوتا ہے۔
سوال : اگر غزہ کے حالات دکھا کر وہ یہ مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے تو باغوز اور موصل کے حالات دکھا کر اس نے یہ مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی ؟
جواب : اس کی دو وجہیں ہیں.
پہلی یہ کہ وہ امت کے دماغوں میں یہ بٹھانا چاہتے ہیں کہ امت مسلمہ کا صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے مسئلہ فلسطین نہ کہ مسئلہ امت ۔۔۔ اگر وہ دیگر ملکوں اور شہروں کے حالات بھی دکھائیں گے تو یہ بات ان کے مقاصد کے خلاف جائے گی ۔۔۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ باغوز اور موصل میں لڑنے والے صحیح درست اسلامی نظرئے کے حامل تھے ۔۔۔ وہ مسئلے کو موصل کے مسئلے کے طور پر پیش نہیں کرتے تھے اور نہ باغوز کے مسئلے کے طور پر پیش کرتے تھے ۔۔۔ وہ ہر جگہ مسئلے کو امت کا مسئلہ بنا کر پیش کرتے ہیں چاہے برما ہو کشمیر ہو یا چیچنیا یا کوئی اور جگہ ۔۔۔ وہ امت میں تقسیم کے قائل نہیں۔۔۔ اور اسی چیز سے طاغو،ت سخت ڈرتا ہے ۔۔۔ اس لئے طاغوت کو خدشہ یہ تھا کہ اگر ان کے حالات دکھا دیے جائیں تو ان کی مقناطیسیت امت کو اپنی طرف کھینچے گی۔
یہ مضمون کیوں لکھا ؟
ابھی ابھی ایک ویڈیو پر نظر پڑی جس میں بتایا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ اتنی بار جنسی زیادتی ہوئی ہے ۔۔۔ یہ وہی نمک پاشی ہے۔ اس طریقے سے تمہیں سبق پڑھایا جا رہا ہے کہ تم ہمارے سامنے کچھ بھی نہیں ہو۔ انہیں 100 فیصد سے زیادہ یقین ہے کہ کوئی ایٹمی ملک کوئی لمببر ون ادارہ کوئی لمبر ون فوج نہ ہمارا کچھ بگاڑ سکتی ہے اور نہ ان کی نعوذباللہ ایسی کوئی نیت ہے۔ پھر باقی کیا بچتا ہے صرف ہم تم کو جلانا۔
پھر کیا کریں ؟
حق اور باطل کی تمیز پیدا کریں۔ حق کی نصرت کے لئے اپنی زندگی وقف کریں۔ طا،غو،ت کے میڈیا سے دور رہیں۔۔کم از کم اتنا تو کریں کہ اپنا ایمان اور عقل ادھر گروی نہ رکھیں۔
اگر ہم طاغوت کے میڈیا سے الگ رہیں گے تو وہ اپنے مذکورہ بالا مقاصد تک نہیں پہنچ سکے گا۔ پھر جب آپ کو متبادل میڈیا کی تلاش ہوگی تو کمزور سہی لیکن آپ کو مخلص مسلمین کا میڈیا مل جائے گا۔ جو آپ کے جذبہ جہاد کو مہمیز دے گا توڑے گا نہیں۔ آپ کی توجہ کو امت کے ایک مسئلے میں بند نہیں رکھے گا بلکہ امت کے تمام مسائل آپ کے سامنے رکھے گا۔ وہ آپ کو آپ کے شاندار ماضی سے بھی جوڑے رکھے گا۔ مسلماںوں کے لئے مثبت خبروں سے بھی آگاہ رکھے گا۔ کپار کے کمزور پہلو بھی دکھائے گا ۔۔۔ اس طرح آپ کو احساس کمتری کا شکار نہ ہونے دے گا۔
لیکن میں جانتا ہوں کہ تم ہر دفعہ اف اف تو کرو گے لیکن طاغوت کے میڈیا کو نہیں چھوڑو گے طاغوت کے میڈیا سے جڑے رہو گے۔ نتیجہ وہی ہوگا کہ ہمت پست سے پست تر ہوتی جائے گی۔ آپ کے دماغ اور ایمان پر باطل کا قبضہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جائے گا۔

عبد المعز