سوال
ایک قبر پانی کے گڑھے کے بالکل کنارے پر ہے، مویشی پانی سے نکل کر قبر پر چڑھتے ہیں اور آئے روز قبر خراب ہو جاتی ہے۔ کیا اس صورتِ حال میں دو یا تین مرلے کی جگہ کے اردگرد گرِل لگانے کی شرعی گنجائش نکلتی ہے؟ زیادہ جگہ کو گرِل اس وجہ سے لگانی ہے تاکہ صرف ایک قبر مختص نہ ہو۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اگر کسی قبر کے قریب پانی کا گڑھا ہو اور مویشی پانی سے نکل کر قبر پر چڑھنے کی وجہ سے قبر خراب ہوتی ہو تو ایسی صورت میں اس قبر کے اردگرد گرِل لگانا جائز ہے تاکہ قبر کی حفاظت کی جا سکے۔ اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں، بلکہ یہ ایک مناسب اقدام ہے تاکہ میت کی عزت و حرمت کا خیال رکھا جا سکے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کی بے حرمتی سے منع فرمایا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
“كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ، كَكَسْرِهِ حَيًّا”. [سنن أبی داؤد: 3207]
’’میت کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے، جیسے زندہ کی ہڈی کو توڑنا‘‘۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ میت کی عزت و حرمت زندہ شخص کی طرح ہے، لہٰذا اس کی قبر کی حفاظت و حرمت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر مویشی قبر کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو اس کے گرد حفاظتی انتظام کرنا جائز بلکہ مستحب ہوگا۔
لیکن اگر زیادہ جگہ گھیرنے کی ضرورت ہو تو اس میں نیت عمومی حفاظت کی ہو، تاکہ کسی ایک خاص قبر کی تخصیص اور اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی نہ ہو۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ