سوال
کیا والد صاحب کی قبر کے اطراف پر ماربل لگایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ بعض لوگ قبر کے چاروں طرف ماربل یا ٹائلیں لگا دیتے ہیں، کیا یہ ایسا کرنا شرعاً جائز اور درست ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
قبر پر ماربل، ٹائلیں، سیمنٹ یا چونا وغیرہ لگا کر اس کو پختہ اور مزین بنانا شریعتِ مطہرہ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے، ان پر عمارت تعمیر کرنے، اور انہیں چونا گچ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
“نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ”. [صحیح مسلم: 970]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے، اس پر بیٹھنے، اور اس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبروں کو سادہ رکھا، اپنے صاحبزادے ابراہیم کی قبر کو پختہ کیا اور نہ ہی اس پر کوئی عمارت بنائی۔
لہٰذا قبر کے اطراف پر ماربل یا ٹائلیں لگانا، اس پر چونا گچ کرنا یا اس پر پختہ تعمیر کرنا ناجائز و حرام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح حکم اور شریعت کی مخالفت ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ