سوال (2782)

کیا قبر پر گھاس لگائی جا سکتی ہے؟

جواب

جو قبر کھودنے کے دوران مٹی نکلی تھی، وہی مٹی قبر پہ ڈالنی چاہیے، اس پر اہل علم کا فتویٰ ہے، الا یہ کہ اگر کسی چیز کی حاجت پڑجائے، مثلا: قبر کے اندر مجبوراً کفن کو پورا کرنے کے لیے گھاس ڈال دی گئی ہو۔ جیسا کہ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے۔ ہاں باقی اگر کسی جگہ ایسا مسئلہ درپیش آگیا ہے، وہاں مٹی پوری نہیں ہو رہی ہے تو ایسا معاملہ کیا جائے کہ مسئلہ حل ہو جائے، اتنی گنجائش دی جا سکتی ہے۔ باقی کسی خاص نقطہ نظر کے تحت جائز نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخنا میں آپ کی بات پر اضافہ کروں گا کہ گھاس اگانے کی ضرورت ہی نہیں ہے، بلکہ بارش کے موقع پر جو گھاس اگ آتی ہے، اس کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

یہ سب تکلفات ہیں، شریعت اسلامیہ میں ایسے تکلفات کی کچھ اہمیت نہیں ہے۔ اصل چیز ہے قبر میں اسے وہ انعامات حاصل ہونا جو احادیث صحیحہ میں بیان ہوئے ہیں، جیسے قبر کا تاحد نگاہ تک وسیع ہونا، منور و روشن ہونا، جنتی بستر، جنتی لباس، جنتی اوڑھنا نصیب ہونا اور جنت کی طرف سے ایک کھڑکی کا کھلنا، اگر یہ سب چیزیں موجود ہیں اور موت کے وقت اسے رب العالمین کی رضوان و بخشش اور جنت کی بشارت مل چکی تو اسے ان تکلفات دنیا ( اسی طرح گلاب کی پتیاں، چراغاں کرنا عطر کا چھڑکنا )کی کچھ ضرورت نہیں ہے اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو تب بھی یہ چیزیں اسے سکون و راحت ہرگز نہیں پہنچا سکتی ہیں۔ رب العالمین ہمیں ان جامع ترین حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں اور بدعات وخرافات سے محفوظ رکھیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ