قبولیتِ دعا کے سنہرے لمحات
تمہید
دعا مؤمن کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔ یہی عبادت کا مغز، بندے کا اپنے رب سے تعلق، اور حاجت روائی کا سب سے براہِ راست ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے:
﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (سورۃ غافر: 60)
“مجھے پکارو! میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔”
🔅نبی کریم ﷺ نے دعا کو عبادت کا جوہر قرار دیا اور امت کو متعدد ایسے اوقات، حالات اور مقامات کی نشاندہی فرمائی جن میں دعا کی قبولیت کی امید بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان لمحات میں دعا کرنا مؤمن کے لیے نعمتِ عظمیٰ اور کامیابی کا زینہ ہے۔
زیرِ نظر میں انہی مخصوص اوقات، حالات اور مقامات کو صحیح احادیث کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے تاکہ بندہ مؤمن اپنی دعاؤں کو ان مبارک لمحات میں پیش کر کے ربّ کریم کی رحمت سے بہرہ یاب ہو۔
1: اذان کے وقت
حدیث:
قَالَ رسول اللہﷺ: “اثْنَتَانِ لا تُرَدَّانِ: الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا” رواه أبو داود (2540)، وصححه الألباني
دو دعائیں رد نہیں ہوتیں: اذان کے وقت اور جب جنگ میں صفیں ٹکرا جائیں۔
2: اذان اور اقامت کے درمیان
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “الدُّعَاءُ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ لا يُرَدُّ” رواه أبو داود (521)، وصححه الألباني
اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی۔
3: امام کے آمین کہنے کے ساتھ آمین کہنا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا؛ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ” رواه مسلم (410)
جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافق ہو گئی، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
4: سجدے کے دوران
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ” رواه مسلم (482)
بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، پس اس میں کثرت سے دعا کیا کرو۔
5: نماز کے آخر میں (تشہد کے بعد، سلام سے پہلے)
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “إذا فرغ أحدكم من التشهد الآخر فليتعوذ بالله من أربع، ثم ليدع بما شاء” رواه الترمذي (3005)، وصححه الألباني
جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو جائے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے، پھر جو چاہے دعا کرے۔
6: جمعہ کے دن مغرب سے پہلے کا آخری وقت
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “فِيهِ سَاعَةٌ لا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللهَ شَيْئًا إِلا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ” رواه البخاري (935)، ومسلم (852)
جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو بندہ مسلمان اس گھڑی میں نماز کی حالت میں اللہ سے کچھ مانگے، تو اللہ اسے عطا فرماتا ہے۔
7: رات کا آخری تہائی حصہ
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟…” رواه البخاري (1145)
ہمارا رب ہر رات کے آخری تہائی حصے میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کروں؟
8: قرآن ختم کرنے پر
اثری روایت:
قَالَ أَنَسٌ رضي الله عنه: “كَانَ إِذَا خَتَمَ الْقُرْآنَ جَمَعَ أَهْلَهُ وَدَعَا” رواه الدارمي (3475)، وقال الهيثمي: رجاله ثقات
حضرت انسؓ جب قرآن ختم کرتے تو اپنے گھر والوں کو جمع کرتے اور دعا کرتے۔
9: روزہ دار کی افطار کے وقت دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “ثَلَاثَةٌ لا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ…” رواه الترمذي (2525)، وصححه الألباني
تین افراد کی دعا رد نہیں ہوتی: ان میں سے ایک روزہ دار کی دعا جب وہ افطار کرے۔
10: مکہ مکرمہ میں دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ – المَقامِ والحَجَرِ – دُعَاءٌ مُسْتَجَابٌ” رواه البخاري تعليقاً، وروي نحوه في مسلم
رکن (مقام ابراہیم) اور حجر اسود کے درمیان دعا مستجاب ہوتی ہے۔
11: حاجی اور معتمر کی دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللهِ، وَالْحَاجُّ، وَالْمُعْتَمِرُ وَفْدُ اللهِ، دَعَاهُمْ فَأَجَابُوهُ، وَسَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ” رواه ابن ماجه (2893)، وصححه الألباني
اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا، حاجی اور معتمر اللہ کے مہمان ہیں؛ اللہ نے انہیں بلایا تو یہ آ گئے، اور جب وہ اس سے مانگیں تو وہ عطا کرتا ہے۔
12: یوم عرفہ کی دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي: لا إِلَهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ…” رواه الترمذي (3585)، وحسنه الألباني
سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے، اور سب سے بہترین کلمات جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کہے:
“لا إله إلا الله وحده لا شريك له…”
13: بارش کے وقت
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “اطْلُبُوا استِجَابَةَ الدُّعَاءِ عِندَ ثَلَاثٍ: عِندَ الْتِقَاءِ الجُيُوشِ، وَإقَامَةِ الصَّلَاةِ، وَنُزُولِ الْغَيْثِ” رواه الشافعي في “المسند”، وحسنه الألباني في صحيح الجامع (1026)
تین مواقع پر دعا کی قبولیت تلاش کرو: جب لشکر آمنے سامنے ہوں، نماز کے قیام کے وقت، اور بارش کے نازل ہونے کے وقت۔
14: مسافر کی دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “ثَلاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ” رواه أبو داود (1536)، وصححه الألباني
تین دعائیں مستجاب ہوتی ہیں: مظلوم کی، مسافر کی، اور والد کی اپنے بچے کے خلاف دعا۔
15: والد کی اپنے بچے کے حق میں دعا
حدیث:
جیسے اوپر حدیث میں آیا:
“وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ” رواه أبو داود، وصححه الألباني
والد کی اپنے بچے کے لیے دعا بھی قبول کی جاتی ہے۔
16: جب لشکر آمنے سامنے ہوں
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “اثْنَتَانِ لا تُرَدَّانِ: الدُّعَاءُ عِندَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا” رواه أبو داود (2540)، وصححه الألباني
دو دعائیں رد نہیں ہوتیں: اذان کے وقت، اور جب میدان جنگ میں لشکر آمنے سامنے ہوں۔
17: رات کو بیدار ہو کر دعا کرنا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ… ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، أَوْ دَعَا، اسْتُجِيبَ لَهُ” رواه البخاري (1154)
جو شخص رات کو نیند سے بیدار ہو اور ذکر کرے… پھر دعا کرے یا استغفار کرے، تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔
18: مظلوم کی دعا
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “اتَّقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللهِ حِجَابٌ” رواه البخاري (2448)
مظلوم کی دعا سے بچو، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
19: گھبراہٹ یا تکلیف کے وقت
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “دَعْوَةُ الْمُضْطَرِّ تُسْتَجَابُ، وَإِنْ كَانَ فَاجِرًا، فَفُجُورُهُ عَلَى نَفْسِهِ” رواه الطبراني في “الدعاء”، وحسنه الهيثمي في “مجمع الزوائد” (10/159)
مضطر (یعنی سخت تکلیف میں مبتلا شخص) کی دعا قبول کی جاتی ہے، اگرچہ وہ فاسق ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اس کا فسق اس کے خلاف ہے۔
20: عند قول “لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين” – یونس علیہ السلام کی دعا
حدیث:
عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: “دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا، وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ: لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللهُ لَهُ” رواه الترمذي (3505)، وصححه الألباني
ذوالنون (یونس علیہ السلام) کی وہ دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی: “لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين” — اس دعا کے ذریعے جو بھی مسلمان کچھ مانگے، اللہ ضرور قبول فرماتا ہے۔
21: جب مرغ اذان دے (صبح میں بانگ دے)
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيكَةِ، فَاسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِهِ؛ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا” رواه البخاري (3303)
جب تم مرغ کی اذان سنو تو اللہ سے فضل مانگو، کیونکہ وہ (مرغ) فرشتہ کو دیکھتا ہے۔
22: مصیبت یا دکھ کے وقت:
حدیث
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ، فَيَقُولُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَجَارَهُ اللهُ فِي مُصِيبَتِهِ، وَأَخْلَفَ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا” رواه مسلم (918)
جب کسی بندے کو مصیبت پہنچے اور وہ کہے:
“إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم أجرني في مصيبتي، واخلف لي خيراً منها”
تو اللہ اسے اجر دیتا ہے اور اس سے بہتر چیز عطا فرماتا ہے۔
23: رات کے آغاز میں (نماز عشاء کے بعد یا سونے سے پہلے)
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمَلِكُ…” رواه مسلم (758)
ہمارا رب ہر رات کے پہلے تہائی حصے کے بعد آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: “میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں…” (اور بندوں کو پکارتا ہے کہ دعا مانگو میں قبول کرتا ہوں)
📝 اگرچہ اکثر حدیث میں تہجد کے وقت کا ذکر ہوتا ہے، بعض روایات میں پہلے تہائی میں بھی نزول کا ذکر ہے۔
24: اذکار کے ساتھ دعا (یعنی مسنون اذکار کے فوراً بعد)
حدیث:
نبی ﷺ نے فرمایا:
“مَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فِي يَومٍ مِائَةَ مَرَّةٍ … كَانَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ…، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَومَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِي…” رواه البخاري (3293)
جو شخص دن میں 100 مرتبہ “لا إله إلا الله وحده لا شريك له…” پڑھے، تو یہ دعا شیطان سے حفاظت کا ذریعہ، نیکیوں کا ذریعہ اور اللہ کی قربت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
25: عین حالتِ نماز میں (خصوصاً تشہد کے بعد، سجدہ میں، رکوع سے پہلے)
حدیث:
قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: “أَقْرَبُ مَا يَكُونُ العَبْدُ مِن رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ” رواه مسلم (482)
بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، پس اس وقت دعا کثرت سے مانگو۔
26: کسی نیک شخص سے دعا کروانا (اس کے حق میں دعا بھی قبول ہوتی ہے)
حدیث:
قَالَ: رَسُولَ اللَّهِ ﷺ: دُعَاءُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، مُسْتَجَابٌ رواه مسلم (2732)
مسلمان کا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا قبول ہوتی ہے۔
اختتامیہ
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے پناہ محبت کرتا ہے اور ان کی پکار کو سننے والا ہے۔ اس نے اپنے خاص فضل و کرم سے ہمیں ایسے اوقات اور مواقع عطا فرمائے ہیں جن میں دعا کرنا نہ صرف پسندیدہ، بلکہ قبولیت کے قریب ترین ہے۔ مؤمن کے لیے لازم ہے کہ وہ ان لمحات کو غنیمت جانے، دل سے اللہ کو پکارے، عاجزی و انکساری کے ساتھ اپنی حاجات اس کے در پر رکھے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
“إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ، يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ”
“تمہارا رب بہت حیادار اور کریم ہے، جب بندہ اس کے حضور ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ انہیں خالی واپس کرنے سے حیا کرتا ہے۔” رواه الترمذي (3556)، صححه الألباني
↩️ پس آئیں! ہم دعا کے ان مبارک لمحات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، اللہ کے حضور جھکیں، اور یقین کامل کے ساتھ مانگیں۔ کیونکہ دعا صرف الفاظ نہیں، بلکہ ایک دل کی پکار ہے جو عرشِ الٰہی تک پہنچتی ہے۔
مرتب: حافظ امجد ربانی