سوال (3824)
کیا قادیانیوں کے ساتھ کاروبار کر سکتے ہیں؟
جواب
کافروں کے ساتھ کاروبار کرنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کے صحابہ کرام سلف صالحین غیر مسلموں کے ساتھ تجارت کرتے رہے ہیں۔
البتہ کچھ لوگوں کے ساتھ یا ملکوں کے ساتھ بائیکاٹ کی جو بات کی جاتی ہے جیسا کہ اسرائیل ہے یا قادیانی ہیں تو یہ ایک وقتی مصلحت ہے کہ ان لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں کے ساتھ تجارت کر کے انہیں کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہ ہو سکے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سوال: کیا قادیانی لوگوں سے مل کر کاروبار کرنا چاہیے؟
جواب: قادیانیوں کا حکم الگ ہے، یہ مرتد کافر ہیں، اور کافروں سے بھی اجتناب اولی ہے، لیکن ان سے بزنس ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، آج بھی ہو رہا ہے، اگر قادیانیت واضح ہو جائے تو اس کا سد باب عزیمت کے ساتھ سر اٹھا کر کرنا چاہیے، دو ٹوک سے کہ ہم آپ سے کوئی لین دین نہیں کرنا چاہتے ہیں، اگر عزیمت کا راستہ نہیں ملتا ہے، کیونکہ ہم مجبور و مقہور ہیں، پھر اس کوئی فتویٰ نہیں لگ سکتا ہے، کیونکہ مجبوری کے احکام الگ ہوتے ہیں، لیکن عزیمت کا راستہ یہ ہے کہ جب واضح ہو جائے کہ یہ شخص قادیانی ہے تو پھر دو ٹوک طریقے سے ان سے بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




