قلبِ سلیم (سلامتی والا، بے عیب دل)

✿ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ، إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ۔

“وہ دن کہ جب نہ تو مال و دولت کام آئیں گے نہ اہل و عیال کام آئیں گے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آیا۔”
(الشعراء: 88 – 89)

⇚ عوف بن مالک بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا:
قلبِ سلیم کیا ہے؟
انہوں نے فرمایا:
وہ دل جو جانتا ہو کہ اللہ تعالی برحق ہے، قیامت ضرور قائم ہو گی اور اللہ تعالی اہلِ قبور کو دوبارہ زندہ کریں گے۔”
(تفسير ابن أبي حاتم : 8/ 2783 وسنده صحيح)

⇚ عبد الرحمن بن زید بن اسلم فرماتے ہیں:
“مراد شرک سے پاک دل ہے کیونکہ گناہوں سے تو کوئی بھی سلامت نہیں ہوتا۔”
(تفسیر ابن ابی حاتم: 8/ 2783، تفسیر طبری : 3/ 366 وسنده صحيح)

⇚ سفیان رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ:
“قلبِ سلیم والا شخص وہ ہے جب اللہ تعالی سے ملے تو اس کے دل میں اس کے علاوہ دوسرا کوئی نہ ہو۔”
(تفسیر ابن عطية : 6/ 492)

⇚امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“یہاں سلامتِ قلب سے مراد یہ ہے کہ دل توحیدِ باری تعالی اور مرنے کے بعد زندہ کیے جانے کے متعلق شک سے پاک ہو۔”
(تفسیر طبری: 19/ 366)

⇚ ابن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“قلب سلیم کا معنی ہے کہ دل شرک اور گناہوں سے پاک ہو نیز یہ کہ بے ثبات دنیا سے بھی لا تعلق ہو چاہے وہ مال و اولاد کی صورت میں مباحات ہی ہوں۔”
(تفسیر ابن عطیہ: 4/ 235)

⇚ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“یعنی آلائشوں اور شرک سے پاک دل۔”
(تفسیر ابن کثیر: 10/ 355)

⇚ حافظ ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“دل کی پاکیزگی وسلامتی اس وقت تک پوری نہیں ہوتی جب تک وہ پانچ چیزوں یعنی توحید کی نقیض شرک سے، سنت کے مخالف بدعت سے، حکم الہی کے منافی شہوت سے، ذکر کے متناقض غفلت سے اور اخلاص و یکسوئی کے متضاد خواہش سے پاک نہ ہو جائے۔ کیونکہ یہ پانچوں چیزیں انسان کو اللہ تعالی سے دور کر دیتی ہیں۔” (الجواب الكافي، ص: 122)

⇚ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“قلبِ سلیم یا بے عیب دل سے مراد وہ دل ہے جو شرک سے پاک ہو۔ یعنی قلب مومن۔ اس لیے کافر اور منافق کا دل مریض ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں، بدعت سے خالی اور سنت پر مطمئن دل، بعض کے نزدیک دنیا کے مال متاع کی محبت سے پاک دل اور بعض کے نزدیک، جہالت کی تاریکیوں اور اخلاقی ذلالتوں سے پاک دل۔ یہ سارے مفہوم بھی صحیح ہوسکتے ہیں۔ اس لیے کہ قلب مومن مذکورہ تمام برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔”
(تفسیر احسن البیان، الشعراء : 89)

⇚ خلاصہ :
قلبِ سلیم کی تفسیر میں علماء سے منقول اقوال کا خلاصہ یوں ہے :

1۔ شرک سے پاک دل۔
2۔ شک سے پاک دل۔
3۔ بدعت سے سلامت ،سنت پر مطمئن دل۔
4۔ مومن کا دل کیوں کہ کافر اور منافق کا دل بیمار ہوتا ہے۔
5۔ لغت میں سلیم ڈسے ہوئے کو کہتے ہیں تو یہاں مراد خوفِ الہی کا ڈسا ہوا دل ہے۔
6۔ مال و اولاد کی آزمائش وفتنے سے محفوظ دل۔
(دیکھیں زاد المسیر لابن الجوزی: 3/ 342)

(حافظ محمد طاهر)

یہ بھی پڑھیں: ہماری ازدواجی زندگی کے منفی معاشرتی رویے