سوال (2774)
کیا قمیص یا بازو وغیرہ ان سے اپنے منہ کو صاف کرنا یا پسینہ وغیرہ پوچھنا رزق کی تنگی کا سبب ہے؟
جواب
یہ بس جہالت پر مبنی باتیں ہیں نہ کوئی چیز منحوس ہے نہ کوئی دنیاوی چیز رزق کی تنگی کا سبب بنتی ہے، البتہ الله تعالى کے فرائض و احکام اور ذکر و قرآن سے اعراض کرنے کے سبب رزق کے ساتھ راحت وسکون کی تنگی ضرورت ہوتی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
“وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى”.[ سورہ طہ: 124]
اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بے شک اس کے لیے تنگ گزران ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔
لفظ ذکر قرآن کریم اور نماز وغیرہ پر بولا گیا ہے تو قرآن وحدیث سے دوری اور اعراض
اختیار کرنے سے رزق کی تنگی، بے سکونی، ڈپریشن، اولاد کا نافرمان ہونا، خطرناک امراض کا شکار ہونا، منافقت اور دشمن کی سازشوں کے ذریعے مالی جانی نقصانات کا سامنا ہے اور آخرت میں قبر کا عذاب اور رسوائی کا سامنا ہونا ہے جس سب سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ قرآن وحدیث کے مطابق زندگی بسر کی جائے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
ایسی باتیں معاشرے میں مشہور ہیں اور توہم پرستی کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں، نفع و نقصان کا مالک بھی اللہ ہے اور “الله یبسط الرزق لمن یشاء و یقدر” اللہ تعالی جس کا چاہے رزق فراخ فرما دے اور جس کا چاہے رزق تنگ کر دے، ان کاموں سے رزق تنگ نہیں ہوتا ان شاءاللہ
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ