سوال (2789)

دوبئی میں ایک کمپنی ہے جو قرض مہیا کرتی ہے اور اس پر سود نہیں لیتی ہے، لیکن کچھ پیسے پروسیسنگ فیس کے وہ کہتے ہیں کہ ادا کرنے ضروری ہیں، اگر 1500 درہم لیا ہے تو 1500 ہی واپس کرنا ہے، لیکن 120 درہم پروسیسنگ فیس کے دینے ہوں گے، کیا یہ جائز ہے اور اگر کوئی انتہائی مجبور ہو، اس کے پاس کوئی حل نہ ہو تو ایسی کمپنی سے قرض لیا جا سکتا ہے؟

جواب

رجسٹریشن کی فیس، فارم کی فیس یا درخواست کی فیس کہہ لیں یا کاروائی کی فیس کہہ لیں جس کو سروس چارجز کا نام دیا جا سکتا ہے، وہ سمجھ میں آتی ہے، لیکن یہاں پہ یہ ایک اچھی خاصی فیس پروسیس کے نام سے شو ہو رہی ہے، بہرحال یہ سود ہی معلوم ہو رہا ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ