سوال (1986)
ہم نے پراپرٹی خریدی ہے، اس پر قرض لے کر مکانات تعمیر کیے ہیں، تاکہ انہیں آگے سیل کیا جائے، کیا ان پر زکاۃ ہو گی اور قرض ادا کرنے کے بعد ہوگی؟
جواب
اپنے ذاتی استعمال یا رہائش کے لیے بنائے گئے مکانات پر زکاۃ نہیں ہوتی لیکن ایسی پراپرٹی یا اس پر تعمیر کردہ مکانات، جن کا مقصد انہیں آگے سیل کرنا ہو، یہ مالِ تجارت میں شمار ہوتے ہیں، جن پر اڑھائی فیصد زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے۔
بشرطیکہ ان کی مجموعی رقم نصاب کو پہنچتی ہو، اسی طرح ان پر سال گزر جائے۔
نصاب بنانے کے حوالے سے اصول یہ ہے کہ اگر قرض کی ادائیگی کرنی ہے تو قرض کی رقم منہا کی جائے گی۔
مذکورہ صاحب اپنے ان مکانات کی قیمت لگوائیں گے، اس میں سے قرض کی رقم نفی کریں گے اور بقیہ میں سے اڑھائی فیصد زکاۃ ادا کریں گے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ