سوال (5849)
حالات ایسے بنے کہ میں قرضوں میں ڈوب گیا۔ اب قرض خواہ میرے دروازے پر رہتے ہیں۔ ایسے حالات میں مجھے ایک نیک شخص نے آفر کی کہ میں تمھیں اور تمھاری اہلیہ کو اپنے خرچ پر عمرہ کرانا چاہتا ہوں، کیا مجھے اپنے دوست کو یہ کہنا چاہیے کہ مجھے عمرہ کرانے کے بجائے ان پیسوں سے میرے قرضوں کا کچھ حصہ اتار دو، کیا قرضوں کی موجودگی میں ایسا نفلی عمرہ میرے لیے شرعا و اخلاقا مناسب ہوگا۔ بینو و توجروا۔ جزاکم اللہ
جواب
میری رائے یہ ہے کہ وہ ایک دفعہ اس کو کہہ دے کہ میرے ساتھ یہ معاملات ہیں، قرضہ بھی سر پر ہے، بڑا عجیب سا محسوس ہو رہا ہے، آپ اگر اس کو اس طرف رخ پھیر دے تو بہتر ہے، اس طرح کہ وہ اس بات کو سمجھ جائے، ورنہ آپ جا سکتے ہیں، کیونکہ آپ کا اپنا پیسہ نہیں ہے، حج و عمرہ فقر کو مٹا دیتے ہیں، ان شاءاللہ فقر بھی دور ہو جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ