سوال

کیا قصر نماز کی مسافت کے لیے شرط ہے کہ وہ آبادی سے باہر نکل کر ہی شمار ہوگی؟

اور اگر شرط ہے تو چونکہ اب آبادی بہت زیادہ پھیل چکی ہے اور ایک ایک شہر کا  علاقہ بیسیوں کلومیٹر کو محیط ہے ، آیا اس صورت میں بھی آبادی سے باہر نکلنے کی شرط لگائی جائے گی یا اپنی گلی/محلہ/کالونی کا اعتبار کر کے قصر کی مسافت کو ماپیں گے۔

مثلاً: ملتان میں کوئی کینٹ ایریے میں رہتا ہے اور لاہور جانے کا ارادہ ہو، اب ملتان سے نکلتے نکلتے ہی 25 سے تیس کلومیٹر کی مسافت ہے آبادی پھر بھی ختم نہیں ہوتی۔ تو آیا یہ شخص کینٹ ایریے سے باہر نکلنے کو ہی آبادی سےباہر نکلنا شمار کرے گا یا مکمل ملتان شہر کی آبادی سے باہر نکلنا معتبر ہوگا۔۔۔؟

مذکورہ بالا سوال کا تفصیلی و مدلل جواب مطلوب ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

قصر نماز کی مسافت شہر یا قصبے کی حدود سے باہر نکلنے کے بعد شمار کی جاتی ہے، نبی کریم ﷺ کے عمل سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ﷺ جب مدینہ منورہ سے باہر نکل جاتے تو قصر شروع فرماتے تھے۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:

“كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا”. [سنن ابن ماجہ: 1067]

رسول اللہ ﷺ جب اس مدینہ شریف سے ( سفر پر ) روانہ ہوتے تھے تو دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے ( پورے سفر میں دوگانہ پڑھتے رہتے ) حتی کہ واپس مدینہ شریف پہنچ جاتے۔

اس لیے قصر کی ابتداء اس وقت ہوگی جب انسان اپنے شہر یا بستی کی متصل آبادی سے باہر نکل جائے۔

آج کل چونکہ شہروں کی آبادیاں بہت پھیل چکی ہیں اور ایک شہر کئی محلوں اور کالونیوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے محض ایک کالونی سے دوسری کالونی میں نکلنے سے سفر شروع نہیں ہوتا، بلکہ پورے شہر کی مجموعی آبادی سے نکلنا ضروری ہے۔

لہٰذا جو شخص ملتان کینٹ ایریے میں رہتا ہے اور لاہور کا سفر اختیار کر رہا ہے، تو جب تک وہ ملتان شہر کی متصل آبادیوں سے باہر نہیں نکلتا، اس وقت تک وہ مقیم شمار ہوگا، قصر نہیں کرے گا۔

جب وہ ملتان کی حدود یعنی متصل آبادی، عمارتوں وغیرہ سے ٖآگے نکل جائے تو اس مقام سے اس کا سفر شروع ہو جائے گا اور وہ قصر نماز پڑھ سکتا ہے۔

اسی طرح اگر کوئی شخص لاہور، کراچی یا کسی بڑے شہر کے اندر ہی گھوم رہا ہے، تو چاہے 25، 30 کلومیٹر کا فاصلہ بھی طے کرلے، وہ اپنے ہی شہر کے اندر شمار ہوگا، وہ قصر نہیں کرسکتا۔

البتہ جب وہ اپنے شہر کی آبادی ختم کر کے شہر کی حدود سے باہر نکل جائے گا، تب سفر شروع ہوگا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ