سوال (3271)

جب قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے تو لوگ ادباّ کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہی کچھ عصری تعلیمی اداروں میں سکھایا جاتا ہے، کیا قومی ترانے کو سنتے ہی کھڑا ہو جانا شرعاً درست ہے؟

جواب

صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر بھی نہیں کھڑے ہوتے تھے۔ یہ تو محض آواز ہوتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

ترانے کے لیے تعظیما کھڑے ہونے کا جواز نہیں ہے۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

سوال: ترانے کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا کیسا ہے، ایک تصویر میں ضیاء اللہ بخاری بھی ایسے دیکھنے میں آئے تھے۔

جواب: ان کا ذاتی فعل ہے۔شاید دیکھا دیکھی میں کھڑے ہیں۔ باقی اسی مجلس میں کئی دیگر علماء تھے جو کھڑے نہیں ہوئے۔ ترانے کے لیے کھڑا ہونا ہم درست نہیں سمجھتے۔ اس طرز کی مجالس میں ترانے میں کھڑا ہونا ساز سننا یادگاری پر پھول چڑھانا عام بات ہے اور نامور علماء ایسا کر چکے ہیں۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

دیکھیں پیارے بھائی دو باتیں سمجھانی ہیں۔

پہلی بات کہ مسئلہ پوچھنے کے لئے یہ لازم نہیں ہوتا کہ صحیح مسئلہ پہ تمام علما کا عمل بھی دکھایا جائے کیونکہ ہر عالم کی اپنی مصلحتیں مفادات یا تاویلات کچھ بھی ہو سکتی ہیں ہمارے سوال کا مقصد اگر خالی رہنمائی ہے تو علما جو بھی کریں ہمیں اپنا مسئلہ پوچھنا چاہئے ہمیں علما پہ معین تنقید کی بجائے عمومی طور حکم پوچھ لینا چاہئے (ہاں اگر پہلی دفعہ کسی عالم کو خلاف شرع عمل کرتے دیکھا اور اس عمل کے درست ہونے میں اس عالم کی وجہ سے شک ہو گیا تو پھر پوچھ سکتے ہیں کہ اس عالم نے ایسا کیا کیا ایسا کرنا درست ہے؟) لیکن اگر پہلے سے یہ راجح مسئلہ پتا ہو کہ ایسے ہی ہے تو میرے خیال میں صرف کسی عالم پہ تنقید کے لئے ایسا نہیں کرنا چاہئے سارے مخلص اہل حدیث ایسے علما کو جانتے ہوتے ہیں جو کچھ مصلحتوں کی وجہ سے ایسی باتیں کرتے ہیں۔

باقی دوسری بات یہی ہے کہ یہ معاملہ ناجائز ہے اس میں بہت سی قباحتیں ہیں مثلا غیر اللہ کے لئے کھڑے ہونا جبکہ امیر المومنین اور نبیﷺ کے لئے کھڑے ہونے کا ایک اھل حدیث انکار کرتا ہے۔

پس جب ہمیں راجح مسئلہ معلوم ہے تو پھر مرجوح منہج والے ہمارے لئے حجت ہو ہی نہیں سکتے پس ان علما سے اس مسئلہ میں اختلاف رکھیں لیکن ان پہ تنقید نہ کریں۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ