قواعد املاء اور رسم قرآنی کا مسئلہ اور ہماری بے احتیاط گفتگو

احباب گرامی! مسئلہ یہ ہے کہ گرامر اور نحو و صرف سے جتنا ہمارا تعلق ہے، یہ بنیادی قسم کی مباحث ہیں، لیکن نحو کی مختصرات کے ساتھ مطولات بھی پڑھ لی جائیں تو پھر بھی عربی رسم الخط اور قواعد املاء وغیرہ کو الگ سے سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ اور یہ عام عربی رسم اور املاء کی بات کر رہا ہوں۔
جہاں تک قرآنی رسم اور املاء کا مسئلہ ہے تو یہ اس سے بھی دقیق اور پیچیدہ فن ہے۔ ’رسم قرآنی، رسم المصحف‘ وغیرہ کے عنوان سے اس پر درجنوں کتابیں لکھی گئی ہیں، جن میں ایک دو نہیں، بیسیوں ایسے کلمات درج کیے گئے ہیں، جو عام بلکہ بعض خواص کی بھی سمجھ سے باہر ہیں۔
لہذا اس حوالے سے ایک تو مفتی طارق مسعود صاحب نے بے احتیاطی (اس کو گستاخی کہنا مناسب نہیں) کی ہے، اور اب مزید ان کی تائید یا تردید میں دیگر لوگ اس علم و فن کا خون کرنے پر اترے ہوئے ہیں…!!
اس سارے معاملے میں البتہ مثبت پہلو یہ نکالا جا سکتا ہے کہ عوام و خواص کو کم از کم یہ احساس ہو جائے کہ املاء اور رسم نام کا بھی کوئی علم اور فن موجود ہے، جسے سیکھنے پر توجہ دی جا سکتی ہے۔

مکتبہ شاملہ وغیرہ سے کچھ نام یہاں درج کیے جاتے ہیں:
١- كتاب “اختلاف مصاحف الشام والحجاز والعراق”.
٢- “مقطوع القرآن وموصوله” كلها لإمام الشام عبد الله بن عامر اليحصبي, ت١١٨هـ, ذكرهما ابن النديم في الفهرست.
٣- “اختلاف مصاحف أهل المدينة وأهل الكوفة وأهل البصرة” للكسائي, “ت ١٨٩هـ”, ذكره ابن النديم أيضًا في الفهرست.
٤، ٥- كتاب “المحرر”, وكتاب “علم المصاحف”, كلاهما لأبي بكر محمد بن عبد الله بن أشتة الأصفهاني “ت بمصر ٣٦٠هـ”.
٦- “هجاء المصاحف” لمكي بن أبي طالب القيس الأندلسي “ت٤٣٧ هـ”, ذكره ياقوت وغيره.
٧- “المقنع في معرفة مرسوم مصاحف أهل الأمصار” لأبي عمرو عثمان بن سعد الأموي الداني، المعروف في زمانه بابن الصيرفي “ت٤٤٤هـ”.
٨- كتاب “المحكم” في نقط المصاحف له أيضًا.
٩- القصيدة الرائية, للإمام القاسم بن فيره بن خلف الشاطبي “ت في القاهرة ٥٩٠هـ”، المسماة “عقيلة أتراب القصائد في أسنى المقاصد”, التي نظم فيها مسائل المقنع لأبي عمرو الداني، وزاد عليه أحرفًا يسيرة جملتها ست كلمات.
امام شاطبی کے منظومے قرآنی علوم و فنون میں وہی اہمیت رکھتے ہیں، جس طرح حدیث اور اصول حدیث میں حافظ ابن الصلاح، حافظ ابن حجر جیسے عباقرہ کی اہمیت ہے۔
١٠- “عنوان الدليل في مرسوم خط التنزيل” لأبي العباس أحمد بن محمد بن عثمان المراكشي, الشهير بابن البناء “ت ٧٢١هـ”, ألفه في توجيه ما خالف قواعد الخط من رسم المصحف، ومنهجه أقرب إلى منهج الصوفية الباطنية.
١١- “رسم المصحف – دراسة لغوية تاريخية” للأستاذ: غانم قدوري الحمد, یہ ایک معاصر عالم دین کی کتاب ہے، جو اس حوالے سے بہترین سمجھی جاتی ہے۔
اردو میں بھی اس پر مستقل کتابیں ہیں، جیسا کہ:
1۔الخط العثمانی فی الرسم القرآنی از شیخ القراء رحیم بخش پانی پتی
2۔سمیر الطالبین فی رسم وضبط الکتاب المبین از علی محمد الضباع یہ کتاب عربی میں ہے، اس کا اردو ترجمہ پاکستان میں چھپا ہوا ہے۔
3۔قرآن مجید کا رسم وضبط از قاری مصطفی راسخ، یہ بھی ایک عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔
4۔قرآنی املاء اور رسم الخط از قاری ابو الحسن اعظمی
5۔معرفۃ الرسوم مع ضیاء البرہان فی رسم القرآن از قاری محب الدین احمد
6۔نفائس البیان فی رسم القرآن از قاری محمد ادریس العاصم
(یہ سب کتابیں انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف میں موجود ہیں)
بہرصورت رسم ہی نہیں دیگر مسائل میں بھی یہ بات اہل علم کے ہاں متفق علیہ ہے کہ کسی بھی فن کے قواعد و ضوابط لیکر قرآن کی عربیت، گرامر، رسم وغیرہ کسی بھی چیز پر اعتراض کرنا درست نہیں ہے۔
اس حوالے سے کچھ قدیم عربی دانوں اور کچھ جدید مستشرقین نے اعتراضات کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن ظاہر ہے اہل علم نے انہیں کسی کھاتے میں شمار نہیں کیا…!!

#خیال_خاطر