سوال

قضاء نماز اور روزوں کا کفارہ کیسے دیا جائے گا؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

روزے  کا فدیہ دیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہےکہ وہ انسان روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:

“فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ”. [البقرہ:184]

’تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وه دوسرے دنوں میں گنتی کو پورا کر لے اورجو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر  فدیہ  ایک مسکین کا کھانا ہے‘۔

البتہ نمازوں کو ترک کرنے پہ  فدیہ دینے کا  کہیں بھی ثبوت نہیں ہے، اور نہ ہی اسلاف میں اس کا کوئی تذکرہ ہے، یہ محض پیٹ کا دھندا معلوم ہوتا ہے،  اور اسی دور کی ایجاد ہے، دین سے اسکا کوئی تعلق نہیں ہے۔

اگر فدیہ دینے سے ترک شدہ نمازیں  معاف ہو جائیں، تو پھر یہ تو بہت سستا سودہ ہے، بے نماز تو پیسے کے بل بوتے پہ چھٹکارہ پا جائیں گے،جس کے بارے میں اللہ تعالی نے اتنی سخت وعید نازل کی ہے۔   فرمان الٰہی ہے:

“اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ‌ ۖ فَسَوۡفَ يَلۡقَوۡنَ غَيًّا”.[مریم:59]

’’جنہوں نے نماز کو ضائع کر دیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے تو وہ عنقریب گمراہی کو ملیں گے‘‘۔

“إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا”.[مریم:60]

’’سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کر لیں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور ان کی ذراسی بھی حق تلفی نہ کی جائے گی‘‘۔

اور جو نمازیں ضائع ہوئی ہیں، ان  کی تلافی تو توبہ کرنے سے ہوگی نہ کہ محض فدیہ دینے سے،اور وہ لوگ جو جان بوجھ کرنمازیں چھوڑنے کے عادی ہوتے ہیں، اور پھرمر جاتے ہیں، ان کی تو تلافی ممکن ہی نہیں ہے الا یہ کہ اللہ تعالی اپنی رحمت ِ خاص سے ان سے کوئی نرمی والا معاملہ کر دے، جیسا کہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہےکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بارے میں یہ فرمایا ہے:

“إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي”. [صحیح البخاری:3194]

’ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ