سوال (6217)

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء عظام مندرجہ ذیل 4 سوالات کے بارے میں۔
سائل ایک پرائیویٹ مل میں ملازمت کرتا تھا بیماری کے باعث مل سے نکال دیا گیا۔ سائل کی کوئی بھی کسی قسم کی جائیداد، سواری، پالتو جانور، سونا چاندی وغیرہ نہیں ہے سائل کی صرف یہی ملازمت ہی روزگار کا ذریعہ تھی سائل کے 5 چھوٹے بچے ہیں بڑا بیٹا تقریباً 11 سال کا ہے جو ذہنی طور پر کمزور ہے۔ بچہ ہے۔ چار چھوٹے ہیں سائل مقروض بھی ہے۔ سوا مرلے کا گھر اپنا ہے اپنے کا ہے؟ مگر نا کافی ہے ساحل واحد کفیل اپنے کتنے کا ہے۔ سائل جسمانی، روحانی طور پر الحمد للہ صحت مند ہے صرف پاؤں کی تکلیف کے باعث زیادہ چلنے پھرنے سے سپیشل سخت معذور ہوں۔
مندرجہ بالا حالات و واقعات کی روشنی میں مندرجہ ذیل چار سوالات کے جواب قرآن و حدیث سے درکار ہیں۔
1- کیا سائل قیمتا اپنا ایک گردہ عطیہ کر سکتا ہے؟
2- اگر نفلی حج عمرہ کرنے سے کسی ضرورت مند مقروض کی مدد کر نا زیادہ بہتر ہے تو سائل کسی نفلی حج یا عمرہ کا ارادہ کرنے والے سے نفلی حج یا عمرہ کے بدلے مدد لے سکتا ہے یا نہیں؟
3۔ بینک وغیرہ سے سودی قرض لینا سائل کے لیے درست ہے؟
4۔ “مفلسی کفر تک پہنچا سکتی ہے” حدیث شریف کا مفہوم درست ہے تو زبانی سوال تحریر نہیں کیا جا سکتا؟

جواب

بوقت ضرورت لوگ گردہ دے دیتے ہیں، لے لیتے ہیں، لیکن اس کو قیمتاً فروخت نہیں کرنا چاہیے، ماضی میں بھی تکالیف وغیرہ بہت رہی ہے، لیکن اعضاء کو خریدنا یہ کبھی بھی اختیار نہیں کیا گیا ہے، ممکن ہے کہ یہ کہا گیا ہے کہ ماضی میں ممکن نہیں تھا، اب اختیار کیا گیا ہو، ایک تو اس میں اختلاف ہے، قیمتاً فروخت کرنا یہ تو جائز نہیں ہے، نفلی حج و عمرے والا قربانی والا قربانی دیتا ہے، اچھی بات ہے، سائل اس کو بنیاد نہ بنائے، سائل اپنی ضرورت اس کے سامنے رکھ دے، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل میں ڈال دے، بینک سے کسی بھی صورت میں قرضہ لینا جائز نہیں ہے، مفلسی کفر تک پہنچا دیتی ہے، یہ الفاظ کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں دیکھے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ