سوال (3733)
کموڈ کی سمت لاہور میں شرقا غربا رکھ سکتے ہیں؟ وہ اس طرح کہ قضائے حاجت کے لیے بیٹھنے والے کا چہرہ سیدھا مغرب کی جانب ہو گا، جبکہ قبلہ مغرب سے ہلکا سا بائیں جانب ہے۔
جواب
قضائے حاجت کے لیے قبلہ کی احتیاط کا تعلق کھلی فضا کے ساتھ ہے، چار دیواری یا بند واش روم میں کسی بھی طرف رخ کر لیا جائے، اس میں کوئی حرج نہیں. ان شاء اللہ.
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
کھلے میدان میں جہاں کسی چیز کی آڑ نہ ہو ,وہاں قبلہ کی جانب منہ یا پشت کرکے قضائے حاجت کرنا منع ہے۔
[مسلم: 265]
لیکن چار دیواری میں جیسا کہ گھروں میں ہوتا اس میں کوئی ممانعت نہیں قبلہ کی جانب پشت کرکے بھی قضائے حاجت کرسکتے ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْوَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: ارْتَقَيْتُ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ. [صحیح بخاری: 148]
وہ عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ ﷺ کی اہلیہ محترمہ) حفصہ ؓ کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہ ﷺ قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ
سوال: قبلہ رخ کرکے پیشاب کرنے کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔
جواب: کھلی فضا میں واش روم کے لیے قبلہ رخ کرنا اور پیٹھ کرنا دونوں ناجائز ہیں، باقی چار دیواری میں بہتر یہ ہے کہ قبلہ رخ نہ ہو، لیکن سختی نہیں ہے، یہی قول راجح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ