سوال

قنوت نازلہ کن کن حالات اور اوقات میں اور مسلسل کتنے عرصے تک پڑھ سکتے ہیں، اور آج کل کے حالات میں پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

قنوت نازلہ کسی بھی ہنگامی حالات، کفار سے جنگ، کفارکے مظالم، کوئی وبائی امراض، آفتوں، بارشوں، زلزلوں یا آندھیوں،کی صورت میں نمازِ فجرکی دوسری رکعت کے رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

اس میں مسلمانوں کی طرف سے استغفار، کفار کے لیے بد دعا، اوراپنے لیے توبہ و استغفار کرتے ہوئے اللہ تعالی سے اس مصیبت اور آفت کو دور کرنے کی دعا کی جائے۔

جیسا کہ آج کل بھی مسلمان مصیبتوں اور آفتوں میں گھرے ہوئے ہیں،زلزلے، سیلاب اور آندھیوں کی صورت میں مصیبتیں آرہی ہیں، اور  وبائیں پھوٹنے کا خطرہ ہے۔تو ایسی صورت میں اگر کوئی اہتمام کرنا چاہے تو صبح کی نماز میں کیا جا سکتا ہے۔

جیسا کہ جب کفار نے  70قرائے کرام کو دھوکے سے شہید کیا تو  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوت کیاجیساکہ سيدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ”. [صحیح البخاری:4088]

’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ان کے لیے ایک مہینہ تک بددعا کرتے رہے‘۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام رضی للہ عنہم سے مختلف اوقات میں ثابت ہے ۔

لہذا قنوت نازلہ  کا اہتمام مصیبت کے اترنے سے لے کر مصیبت کے ختم ہونے تک کیا جا سکتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ