سوال (3825)
کیا قنوت وتر جھرا یا سرا ہے؟
جواب
قنوت وتر اور قنوت نازلہ میں اتنا فرق نہیں کیا گیا، جتنا آج ہمارے ہاں فرق کیا جا رہا ہے، دونوں قنوت ہیں، دونوں کے مسائل کو ایک دوسرے پر قیاس کر سکتے ہیں، جہرا یا سرا بذات خود حل ہو جاتا ہے، پڑھنے والے پڑھ سکتے ہیں، جس کو دعا نہیں آتی، وہ آمین کہہ کر شامل ہوسکتے ہیں، یہ سنت کی منشاء ہے۔
امام قنوت اونچی آواز سے پڑھے، حضرت حسن کا بیان ہے کہ ابی بن کعب قنوت لوگوں کو سناتے تھے، الفاظ یوں ہیں:
“حَتَّى يُسْمِعَهُمُ الدُّعَاء” [سنن أبى داؤد]
امام کی دعا کے سماع کی صورت میں مقتدی صرف آمین کہے اور عدم سماع کی صورت میں دعا پڑھے۔ قیام اللیل” میں امام احمد رحمہ اللہ سے اس طرح نقل ہوا ہے اور امام اسحاق کا کہنا ہے۔
“يَدْعُوا الإِمَامُ وَ يُؤْمِنُ مَن خَلَفَهُ” [كِتَابُ قَيَامِ اللَّيلِ، بَابُ رَفَعَ الصوتِ فِي الدُّعَائِ فِي القُنُوتِ مختصر قيام الليل: ٣٢٦/١]
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ