سوال (3945)

قنوت وتر کی دعا رکوع سے پہلے پڑھیں گے یا بعد میں مسنون عمل کیا ہے؟

جواب

قنوت وتر رکوع سے پہلے پڑھیں گے۔ [بخاری: 1002]

قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ الْقُنُوتِ فَقَالَ قَدْ كَانَ الْقُنُوتُ قُلْتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ قَالَ قَبْلَهُ

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ دعائے قنوت (حضور اکرم ﷺ کے دور میں) پڑھی جاتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ رکوع سے پہلے یا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے۔
قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے پر دلیل نہیں، اس لیے بغیر ہاتھ اٹھائے پڑھیں۔
تنبیہ: قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے۔ [مسند احمد: 12402]

رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ كُلَّمَا صَلَّى الْغَدَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ [سندہ، صحیح]

اسی طرح دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا بھی عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے ثابت ہے۔ [الادب المفرد: 609 , سندہ حسن]
قنوت نازلہ فرض نماز میں پڑھنا جائز ہے تو اگر وتروں میں بھی جماعت کے ساتھ رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر پڑھ لی جائے تب بھی صحیح ہے۔ البتہ اگر صرف قنوت وتر کی دعا پڑھنی تو رکوع سے پہلے بغیر ہاتھ اٹھائیں پڑھیں گے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ