سوال (4821)

جب حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ صلح حدیبیہ کے موقع پر مکہ تشریف لے گئے تو نظروں کے سامنے بیت اللہ شریف تھا، جس کی طواف کی حسرت میں سب مسلمان آئے تھے۔ قریش نے حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ البتہ تم چاہو تو عمرہ کرلو، حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میرے آقا ﷺ تو عمرہ نہ کریں اور میں کرلوں، ادھر حدیبیہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! عثمان کس قدر خوش قسمت ہیں کہ سب سے پہلے حرم میں کعبہ کا طواف کر رہے ہوں گے، ارشادِ نبوی ﷺ ہوا “نہیں جب تک میں طواف نہ کرلوں عثمان بھی نہیں کریں گے۔”
کیا یہ روایت صحیح ہے۔

جواب

ہمارے علم میں اس متن سے تو کوئی روایت نہیں ہے۔
البتہ یہ الفاظ ملتے ہیں:

ﻓﻘﺎﻟﻮا ﻟﻌﺜﻤﺎﻥ: ﺇﻥ ﺷﺌﺖ ﺃﻥ ﺗﻄﻮﻑ ﺑﺎﻟﺒﻴﺖ، ﻓﻄﻒ ﺑﻪ. ﻓﻘﺎﻝ: ﻣﺎ ﻛﻨﺖ ﻷﻓﻌﻞ ﺣﺘﻰ ﻳﻄﻮﻑ ﺑﻪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، [مسند أحمد بن حنبل: 18910]

مگر اس سند میں ابن اسحاق کا عنعنہ ہے اور جہاں متابعت ہے وہاں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں۔
[دیکھیے مسند أحمد بن حنبل: 18928، 18929]
شرح مشکل الآثار:(5771) کے الفاظ ہیں،

ﻓﻘﺎﻟﻮا ﻟﻌﺜﻤﺎﻥ: ﺇﻥ ﺷﺌﺖ ﺃﻥ ﺗﻄﻮﻑ ﺃﻧﺖ ﺑﺎﻟﺒﻴﺖ ﻓﻄﻒ، ﻓﻘﺎﻝ: ﻣﺎ ﻛﻨﺖ ﺃﻓﻌﻞ ﺣﺘﻰ ﻳﻄﻮﻑ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ

مگر اس طریق میں بھی ابن اسحاق کا عنعنہ ہے۔
تفسیر الطبری:22/ 224 میں یہ الفاظ ہیں۔

ﻓﻘﺎﻟﻮا ﻟﻌﺜﻤﺎﻥ ﺣﻴﻦ ﻓﺮﻍ ﻣﻦ ﺭﺳﺎﻟﺔ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﺇﻥ ﺷﺌﺖ ﺃﻥ ﺗﻄﻮﻑ ﺑﺎﻟﺒﻴﺖ ﻓﻄﻒ ﺑﻪ، ﻗﺎﻝ: ﻣﺎ ﻛﻨﺖ ﻷﻓﻌﻞ ﺣﺘﻰ ﻳﻄﻮﻑ ﺑﻪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ،

مگر یہ سند منقطع و معلول یے۔
اب تک مجھے یہ الفاظ کسی محفوظ وصحیح سند سے نہیں ملے ہیں۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ