سوال (4903)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن بندے کی شکل میں آ کر گواہی دے گا، تو صفت اور کلام اللہ سے کیا مراد ہے، یہ سمجھا دیں۔
جواب
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، باقی ہمارے ہاتھ جو سیاہی کے ساتھ مصحف ہے، کلر اور مجلد کے ساتھ ہے، یہ مخلوق ہے، پڑھنے کے اعتبار سے یہ کلام اللہ ہے، حروف و معانی کے اعتبار سے یہ کلام اللہ ہے، مگر سیاہی، کاغذ اور مصحف یہ مخلوق ہیں، اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جسم کی شکل دے دے گا، پھر یہ گفتگو کرے گا، اس میں ابہام کیا ہے، اشکال کیا ہے، کلام اللہ اپنے جگہ باقی ہے، دوسرا یہ ہے کہ اس کی تاویل اہل علم نے یہ پیش کی ہے، ہماری جو تلاوت ہے، تلاوت کا جو ثواب ہے، اجر ہے، وہ مجسم ہو جائے گا، جیسے نماز کا ثواب مجسم ہوکر سامنے آئے گا، روزے کا ثواب مجسم ہو کر سامنے آئے گا، اس طرح قرآن کی تلاوت ایک عمل ہے، وہ مجسم ہو کر سامنے آئے گا، اس کو شکل دے دی جائے گی، یہ دو باتیں ہیں، جو اہل علم نے ذکر کی ہیں۔ مجسم سے مراد ہمارے عمل جو تلاوت کی شکل میں ہے، وہ عمل ہوگا یا مصحف ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ