سوال (2362)

قرآن مجید کے ہر حرف پہ 10 نیکیاں
اور اسی طرح “الف” الگ حرف ہے، “لام” الگ حرف ہے، “م” الگ حرف ہے اور ایسی مزید روایات کی تحقیق درکار ہے کون سی صحیح ہیں اور کون سی کمزور ہیں۔

جواب

“من قرا حرفا من كتاب الله؛ فله به حسنة، والحسنة بعشر امثالها، لا اقول: (الم) حرف، ولكن الف حرف، ولام حرف، وميم حرف”
سیدنا عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا، اسے ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ «الم» ایک حرف ہے، بلکہ «الف» ایک حرف ہے «لام» ایک حرف ہے اور «ميم» ایک حرف ہے۔“
[السلسلۃ الصحیحہ: حدیث نمبر 2926]
عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:

«مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ {الم} حَرْفٌ، وَلَكِنْ {أَلِفٌ} حَرْفٌ، وَ{لَامٌ} حَرْفٌ، وَ{مِيمٌ} حَرْفٌ».
[سنن الترمذي: 2910، حسن]

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ

اس پر کثیر روایات کتب حدیث میں موجود ہیں، اکثر صحیح ہیں، اگر آپ روایات جمع کرنا چاہتے ہیں تو الدرر السنیہ پر جا کر سرچ کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ یہ اختلاف جاننا چاہتے ہیں کہ حدیث میں بیان کردہ حرف سے کیا مراد ہے تو اس پر علماء کی معروف دو آراء ہیں۔
(1) پہلی رائے علامہ ابن تیمیہ کی ہے کہ حرف سے مراد کلمات ہیں۔
(2) جب کہ بہت سے علماء حرف سے مراد حرف مبنی لیتے ہیں۔
راجح قول علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا معلوم ہوتا ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالقدوس القاری حفظہ اللہ