قرآن کی ایک عظیم الشان پیشن گوئی

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
یہ کائنات اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا عظیم مظہر ہے، اللہ خالق السماوات والارض نے ان گنت سیاروں میں زمین کو ہزاروں مخلوقات سے بسا کر شرف بخشا ہے۔
زمین کا ذرہ ذرہ اللہ تعالیٰ کا مطیع ہے، انسان کو بھلے ہی بطورِ امتحان کچھ امور میں اختیار دیا گیا ہے تاہم وہ بھی اپنی خلقت، موت وحیات، اور دیگر امور میں مطیع ہی ہے۔
انسان کی دائمی فلاح و بہبودی اور نجات کے لیے اللہ تعالیٰ نے صرف ( دینِ اسلام ) ہی پسند فرمایا ہے۔
اللہ تعالیٰ رؤوف ورحیم، عزیز وحکیم کی طرف سے یہ طے شدہ امر ہے کہ اسلام عام ہوگا اور غالب بھی ہوگا۔
قرآنی پیغام اور شرعی احکام ومسائل اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ( اسلام ) دنیا کے مشرق ومغرب کو اپنی لپیٹ میں لے کر رہے گا، *اس کے لیے کتاب وسنت سے خوب خوب دلائل فراہم کیے جا سکتے ہیں*۔
عالمِ اسلام کے عظیم المرتبت عالمِ دین شیخ *محمد امین الشنقیطی* (ت 1973م) رحمہ اللہ ( سورۃ الحج ) کی ایک آیتِ کریمہ کی روشنی میں بصیرت افروز بات کہہ گئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ﴾۔

اور لوگوں میں حج کا اعلان کردو کہ وہ تمہارے پاس *ہر دُور دراز مقام سے* پیدل اور چھریرے بدن کے اونٹوں پر سوار ہوکر آئیں گے۔ ( *الحج*: 27).
*غور کریں*!
آیتِ کریمہ میں اسلامی فتوحات کی خبر دی جا رہی ہے، اسلام دور دور تک پھیلے گا، لوگ حج کے لیے دور دراز مقام سے آئیں گے۔
دور سے آنا گویا اسلام ( جزیرۃ العرب ) سے نکل کر دنیا کے کونے کونے تک جا پہنچنے سے عبارت ہے۔
لوگ حج کے لیے آئیں گے، حج کے لیے آنا ان کے مسلمان ہونے کی دلیل ہے، اور ان کا مسلمان ہونا دلیل ہے کہ اسلام وہاں اس علاقے تک پہنچ چکا ہے، *آج حجاجِ کرام مشرق ومغرب کے تقریبًا ہر شہر اور گاؤں سے مکہ پہنچتے ہیں، واقعی قرآن کی یہ حیران کن پیشن گوئی ہے*۔
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ

( أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن: ٩/٢٤٥ )

میں مذکورہ آیتِ کریمہ کی بابت ( سورۃ النصر ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

وقد يؤخذ بدلالة الإيماء: الوعد بفتوحاتٍ شاملة، لمناطق شاسعة، لأن الإتيان من كل فج عميق، يدل على الإتيان إلى الحج من بعيد، والإتيان إلى الحج يدل على الإسلام، وبالتالي يدل على مجيء المسلمين من بعيد، وهو محل الاستدلال، والله تعالى أعلم*.

١ شوال ١٤٤٢ھ، الجمعة

*محمد معاذ أبو قحافة*

یہ بھی پڑھیں: زیارتِ قباء کے لیے ہفتے کا انتخاب کیوں؟