سوال (2405)
بہت سے لوگ قرآن کو دیکھ کر سن کر ہدایت پکڑتے ہیں، بہت سے گمراہ ہوتے ہیں یہ قرآن مجید کی کون سی آیات ہیں۔
جواب
یہ مندرجہ ذیل آیات سے استدلال کیا جاتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“يُضِلُّ بِه كثِيۡرًا وَّيَهۡدِىۡ بِهٖ كَثِيۡرًا” [سورة البقرة: 26]
«وہ اس کے ساتھ بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ بہتوں کو ہدایت دیتا ہے»
“وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡـقُرۡاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَةٌ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَۙ وَلَا يَزِيۡدُ الظّٰلِمِيۡنَ اِلَّا خَسَارًا” [سورة بني اسرائيل: 82]
«اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور وہ ظالموں کو خسارے کے سوا کسی چیز میں زیادہ نہیں کرتا»
حدیث مبارکہ میں ہے کہ قرآن مجید میں جگھڑا کرنا کفر ہے ۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
” الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ “[سنن ابي داؤد: 4603]
قرآن میں جگھڑنا کفر ہے۔
اس طرح جگھڑنے سے لوگ گمراہی کی طرف آتے ہیں۔
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ” [صحيح البخاري : 5060]
«قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک اس میں دل لگے، جب جی اچاٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو»
قرآن کو چھوڑنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان گمراہی کی طرف چلا آتا ہے۔
اس طرح متشابہات کے پیچھے لگنا ہے۔
“فَاَمَّا الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ زَيۡغٌ فَيَتَّبِعُوۡنَ مَا تَشَابَهَ مِنۡهُ ابۡتِغَآءَ الۡفِتۡنَةِ وَابۡتِغَآءَ تَاۡوِيۡلِه” [سورة آل عمران : 07]
«پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے»
اس طرح کچھ آیات اور احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے کہ جو شرعی آداب ہیں ، ان کو اگر ملحوظ خاطر نہیں رکھتے ہیں تو وہ اپنے لیے گمراہی کا سامان پیدا کرتے ہیں ، بظاہر وہ خوارج کی طرح قرآن پڑھتے ہیں ، لیکن اپنی مرضی سے سمجھتے ہیں ، تو نتیجہ گمراہی پر نکل آتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ