قرآن مجید کی بے اَدبی سے حفاظت

کسی ایسی جگہ قرآن مجید کی اونچی آواز سے تلاوت کرنا جہاں لوگ اپنے کاموں میں مشغول ہوں، جیسے کچھ لوگ بازار میں اسپیکر لگا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اسی طرح قران مجید کو کسی ایسی جگہ لکھنا جہاں اُس کا تقدس پامال ہونے کا خدشہ ہو جیسے قبروں کے کتبوں یا چادر ولباس پر آیاتِ قرآنیہ لکھنا ۔ یہ قرآن مجید کی اِہانت اور بے ادبی ہے ۔ اس سے اِحتراز لازم ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (٧٢٨هـ) فرماتے ہیں :

’’بازاروں اور راستوں میں قرآن کی تلاوت کرنا ممنوع ہے کیونکہ یہ اسے کمائی کا ذریعہ بنانا ہے، نیز اس میں قرآن مجید کی بے اَدبی بھی ہے اور وہاں کوئی دھیان سے تلاوت سن بھی نہیں رہا ہوتا۔‘‘

[مختصر الفتاوى المصرية – ط ركائز ١/‏٣٧٠]

’’اسی طرح قران مجید کو کسی ایسی جگہ لکھنا کہ جہاں اس کی توہین ہو، یہ بھی جائز نہیں۔ جیسے اگر قرآن مجید کو قبروں کے کتبے پر لکھ دیا جائے تو لوگ اسے روند رہے ہوتے ہیں، کتے پیشاب کر رہے ہوتے ہیں۔ لہذا علماء کا اتفاق ہے کہ کسی بھی اِہانت و بے اَدبی کی جگہ پر قرآن مجید لکھا ہو تو اسے وہاں سے صاف کر دیا جائے۔‘‘ [مختصر الفتاوى المصرية – ط ركائز ١/‏٤١٨]

…حافظ محمد طاهر