سوال (2819)
قرآن کریم میں فرقہ بندی سے منع کیا گیا ہے، جبکہ حدیث شریف میں کہا گیا کہ 73 فرقوں میں سے ایک فرقہ جنتی ہے، قرآن کریم میں جس چیز کو منع کردیا گیا وہ جنتی کیسے؟ قرآن کی آیت “ولا تفرقوا ” اور حدیث شریف میں مطابقت کس طرح ہو گی؟
جواب
قرآن و حدیث میں ٹکراؤ پیدا کرنے کی کوشش یہ آج کی بات نہیں ہے، بلکہ منکرین حدیث ہمیشہ لوگوں کی آنکھوں میں یہ دھول جھبکتے رہے ہیں، ولا تفرقوا۔” کے علاؤہ قرآن مجید میں کئی چیزوں کی ممانعت ہے، لیکن وہ چیزیں معاشرے میں ہو رہی ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ فرقے بنانے کی ممانعت ہے، لیکن فرقے خود بن جائیں گے، پھر ان کی تعداد 73 تک پہنچ جائے گی، ان میں سے ایک حق پر ہوگا، وہی جماعت ہوگی، یہاں اس کو فرقہ لغوی اعتبار سے کہا گیا ہے، لیکن اصل وہ جماعت ہے، کیونکہ دوسری جگہ اس جماعت کو طائفہ منصورہ کہا گیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اسلام میں تفرقہ بازی سے منع کیا گیا ہے، حدیث میں لوگوں کے فرقوں میں بٹنے کی پشین گوئی اور خبر دی گئی ہے ، یعنی اسے بیان کیا گیا ہے اور ان کے علاوہ سے ایک جماعت کے جنتی ہونے کا بتایا گیا ہے اور وہ جماعت وہ ہے، جس دین پر صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین تھے تو جس کا ایمان وعقیدہ وعمل اور منہج قرآن وحدیث اور صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے ایمان وعقیدہ وعمل اور منہج کے موافقت رکھتا ہے وہی رحمت الہی سے جنت میں جائے گا۔
آپ خود سوچیں جس تفرقہ بازی سے الله تعالى منع فرمائیں، بھلا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس کی اجازت اور بننے کی خواہش کیسے کر سکتے ہیں، تو جس کی نسبت حقیقی قرآن و حدیث کی طرف ہے وہ گروہ ہے ہی نہیں ہے اور جس کی حقیقی نسبت قرآن وحدیث کی طرف نہیں نہ ہی ان کے عقائد ونظریات قرآن و حدیث اور صحابہ کرام وسلف صالحین کے مطابق ہیں وہ بلاشبہ فرقے ہیں۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ