قرآن میں امراۃ اور زوجہ کا فرق اور اشکال کا ازالہ

بسم اللہ و الحمد للہ و الصلاۃ و السلام علی رسول اللہ….
ایک تحریر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں بیوی کے لیے قرآنِ مجید میں استعمال ہونے والے الفاظ امرأة اور زوجة کا فرق کیا گیا ہے،
اس تحریر کے شروع میں اس کا خلاصہ یہ دیا گیا ہے کہ
جب میاں بیوی میں صرف جسمانی تعلق ہو اور ذہنی ہم آہنگی نہ ہو تو لفظ امرأة کا استعمال ہوتا ہے
اور جب جسمانی تعلق و ذہنی ہم آہنگی دونوں ہوں تو لفظ زوجہ استعمال ہوتا ہے.
یہ تحریر محل نظر ہے، ہمارے علم کے مطابق محقق اہلِ تفسیر میں سے کسی نے یہ عجیب و غریب بات نہیں کی.
1. پہلے قاعدے کے مطابق امرأة تب آتا ہے جب جسمانی تعلق تو ہو ذہنی ہم آہنگی نہ ہو. حالانکہ یہ درست نہیں ، کیوں کہ
١. سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بیوی کو قرآن مجید میں امراة کے لفظ سے ذکر کیا گیا ہے.
أم إسحاق کے متعلق فرمایا :

فأقبلت امرأته في صرة فصكت وجهها…… الذاريات.
و امرأته قائمة فضحكت…… هود.

٢. اسی طرح مریم علیہا السلام کی والدہ کے متعلق فرمایا :

إذ قالت امرأت عمران رب إني نذرت… آل عمران.

٣. ابو لہب اور اس کی بیوی کی جسمانی و ذہنی ہم آہنگی تھی پھر بھی فرمایا :

وامرأته حمالة الحطب… اللهب.

2. دوسرے قاعدے کے مطابق ذہنی ہم آہنگی و جسمانی تعلق دونوں ہوں تو قرآن میں لفظ زوجہ آتا ہے. یہ بھی درست نہیں کیوں کہ :
١. اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ قرآن مجید میں بیوی کے لیے کہیں بھی مؤنث لفظ زوجة استعمال نہیں ہوا بلکہ میاں بیوی دونوں کے لیے لفظ زوج استعمال ہوا ہے.
٢. دوسرا قرآن میں ایک سے زائد مقامات پر بیوی کے لیے لفظ زوج استعمال ہوا ہے جبکہ دونوں میں ذہنی ہم آہنگی نہیں پائی جاتی.
(ا). مرتد ہو کر مسلمانوں کی طرف سے کفار کی طرف چلے جانے والی بیویوں کے متعلق اللہ فرماتے ہیں :

و إن فاتكم شيء من أزواجكم إلى الكفار فعاقبتم فآتوا الذين ذهبت أزواجهم مثل ما أنفقوا….. الممتحنة.

دیکھیں یہاں تو دین و عقیدہ بھی مختلف ہو گیا ہے پھر بھی ازواج (جمع زوج) استعمال ہوا.
(ب) اسی طرح جب ذہن ہم آہنگی نہ ہونے کی صورت میں پہلی بیوی کو طلاق دینے کا ذکر ہے تو وہاں بھی زوج کا لفظ آیا ہے.

و إن أردتم استبدال زوج مكان زوج….. النساء

(ج) زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دینا چاہی تو بھی لفظ زوج آیا ہے.

و إذ تقول للذي أنعم الله عليه و أنعمت عليه أمسك عليك زوجك….. الأحزاب.

(د) زوج کا لفظ کفار اور ان کی نافرمان بیویوں کے لیے بھی آیا ہے،

أحشروا الذين ظلموا و أزواجهم… الصافات.

خلاصہ یہ کہ یہ تحریر درست نہیں اور نہ ایسا کوئی فرق قرآن مجید میں ہے.
و اللہ اعلم…

حافظ محمد طاهر

یہ بھی پڑھیں: نکاح، ایک حسین بندھن