سوال (2572)

قرآن پاک کے اعراب کب اور کس دور میں لگوائے گئے ہیں؟

جواب

حجاج بن یوسف کے دور میں قرآن کو اعراب لگائے گئے ہیں، کچھ صحابہ اور کبار تابعین بھی تھے، یہ معروف بات ہے کہ اس دور میں اعراب لگائے گئے ہیں، لیکن حقیقت میں تلفظ اور تکلم میں پہلے سے ہی اعراب موجود تھے، یہ کوئی نئی چیز نہیں تھی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

الفاظ و اعراب خود رب العالمین کی طرف سے ہیں، رب العالمین نے انہیں جبریل علیہ السلام کو دیا،جبریل علیہ السلام نے مکمل دیانتداری سے انہیں رحمت کائنات سیدنا محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم پر پڑھا اور سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اپنے سینہ مبارک میں محفوظ فرما کر آگے لوگوں پر تلاوت فرمایا، جیسے پہلی وحی ان مبارک کلمات سے شروع ہوئی تو غور فرمائیں کہ

“اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ”

الفاظ کے ساتھ اعراب بھی پڑھے گئے ہیں یہ نہیں کہ قرآن کریم اعراب کے بغیر نازل ہوا ہے، البتہ اعراب کو باقاعدہ ظاہر کر کے نہیں لگوایا گیا کہ عرب کو اس کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ تھا ہی ان کی زبان میں اور بعد میں انہیں اس لیے ظاہر کیا گیا یعنی قرآن کریم اعراب کے ساتھ عام کیے گئے کہ عجم کے لوگ بھی اسے پڑھ اور سیکھ سکیں تو یہ آسان سی بات ہے، جسے غلط رنگ دینا سوائے اہل بدعت کے کسی کے حصہ میں نہیں آیا ہے۔

والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ