سوال (5251)
کیا ہم یہ قرانی آیات لکھ کر فریم بنا کر دیواروں پر لگا سکتے ہیں؟ کیا یہ کتاب و سنت سے ثابت ہے، یہ جو ماشاءاللہ لکھا ہوتا ہے گھروں کے باہر کیا یہ ٹھیک ہے؟
جواب
یہ جو لٹکانا ہے، خواہ وہ آپ گلے میں لٹکائیں، بازو میں لٹکائیں، یا کہیں اور لٹکائیں، یہ تعویذ کی شکلیں ہے، اگر یہ کہا جا کہ ہم تو خوبصورتی کے لیے لگاتے ہیں تو قرآن مجید کوئی ڈیکوریشن پیس تو نہیں ہے، کوئی کہے کہ برکت کے لیے لٹکاتے ہیں تو لٹکانے سے برکت تھوڑی ہوتی ہے، عقیدہ، ایمان و عمل کے ساتھ پڑھنا یہ باعث برکت ہے، اس کے احکامات کو ماننا یہ برکت کا باعث ہے۔
الا یہ کہ تعلیم کی کوئی غرض ہو تو علماء نے اجازت دی ہے، جیسا کہ سورۃ الکھف میں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“وَلَوۡلَاۤ اِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَكَ قُلۡتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡكَ مَالًا وَّوَلَدًا” [الكهف: 39]
اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو توُ نے یہ کیوں نہ کہا ’’جو اللہ نے چاہا، کچھ قوت نہیں مگر اللہ کی مدد سے‘‘اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں مال اور اولاد میں تجھ سے کم تر ہوں۔
اگر تعلیم کی غرض سے کوئی چیز لٹکا دی ہے تو ٹھیک ہے، لیکن اس کو بھی بہت زیادہ رواج نہ دیں، کوئی چیز آگئی ہے لٹکا دی ہے، تو ٹھیک ہے، ترجمے کے ساتھ آیت لکھ دی ہے، عقیدے کی بات ہے تو ٹھیک ہے، کئی عامل یہ چیزیں دیتے ہیں کہ یہ آپ کو گلے میں لٹکانا ہے، یہ بازو میں لٹکانا ہے، پھر اس سے مشابہت لازم آتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ