سوال (3298)
ایک بندہ قرآن مجید کی ایک آیت کو تجربے کی بنیاد پر کہتا ہے کہ اس کو پڑھنے پر یہ یہ بیماری ختم ہو جائے گی، کیا ایسے وظیفہ کو خاص کرنا درست ہے؟
جواب
اگر کسی کا یہ تجربہ ہے تو اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
قرآن مجید مکمل شفاء ہے، اگر کسی نے بغیر کسی اور چیز کے صرف قرآن مجید کو ہی بنیاد بنایا ہے، تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، صحیح البخاری میں سورۃ فاتحہ کے رقیہ ہونے کا ذکر ہے، لہذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
آپ نے پوچھا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کی ایک آیت کو پڑھنے سے کسی خاص بیماری کے ختم ہونے کا دعویٰ کرے، تو کیا ایسے وظیفہ کو خاص کرنا درست ہے یا نہیں؟ آئیے اس کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔
1. قرآن مجید کا استعمال علاج کے طور پر:
قرآن مجید کی آیات میں بے شمار حکمتیں اور روحانی فوائد ہیں۔ بہت سی آیات میں شفا اور علاج کا ذکر بھی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو شِفاء اور رحمت قرار دیا ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
“وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ” [الاسراء: 82]
“ہم قرآن سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔”
2. آیت کا خاص اثر یا وظیفہ خاص کرنا:
اگر کوئی شخص قرآن کی کسی آیت کو پڑھ کر کسی خاص بیماری کے ختم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں۔
– قرآن کی تمام آیات میں شفا ہے، اور یہ اللہ کے حکم سے ہی اثر دکھاتی ہیں۔ لیکن ایک خاص آیت کو ایک مخصوص بیماری کے لیے وظیفہ کے طور پر خاص کرنا شرعاً درست نہیں ہے، جب تک کہ وہ بات سنت یا صحیح آثار سے ثابت نہ ہو۔
– آپ جو آیت پڑھنا چاہتے ہیں یا جس کے متعلق آپ نے ذکر کیا ہے کہ “یہ بیماری ختم ہو جائے گی”، یہ اللہ کی مشیت اور اس کی مرضی پر منحصر ہے۔ قرآن کی آیات پڑھنا اور ان کے ذریعے شفا کی دعا کرنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن اس بات کا دعویٰ کرنا کہ ایک خاص آیت ہمیشہ ایک خاص بیماری کے لیے ہی مؤثر ہوگی، یہ شرعی طور پر درست نہیں۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ