سوال (36)

قرآنی تعویذ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟

جواب:

وہ تعویذ جس میں قرآنی آیات یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات ہوں ، اس کے لٹکانے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے اور اس کے بارے میں دو قول ہیں۔
(1) ایسے تعویذ لٹکانا جائز ہے ۔ یہ قول صحابہ کی ایک جماعت کا ہے جن میں عبداللہ بن عمرو بن العاص شامل ہے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی روایت کا ظاہری مفھوم بھی یہی ہے ۔جن احادیث میں تعویذ کی ممانعت ہے اس کو اس تعویذ پر محمول کرتے ہیں جس میں شرک ہو۔
(2) ایسے تعویذ لٹکانا جائز نہیں ہے یہ قول بھی صحابہ کی ایک جماعت کا ہے ۔ جن عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن مسعود شامل ہیں۔
مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر بھی قرآنی تعویذ لٹکانا جائز نہیں ہے:
1: تعویذ کی ممانعت عام ہے جس کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔
2 : سد باب کے لیے کہ یہ ایسی چیزوں کے لٹکانے کی طرف مائل کردے گا جن کا لٹکانا جائز نہیں ہے۔
3: قرآنی آیات لٹکانے سے ان کی توہین ہوتی ہے۔ اس لیے اس کو لٹکانے والا قضاء حاجت اور استنجاء وغیرہ کے دوران اس کو الگ نہیں کرسکتا ہے۔ (دیکھیے: فتح المجید: 136)

فضیلۃ الباحث افضل ظہیرجمالی حفظہ اللہ