سوال (1777)

قربانی کے لیے گائے خریدنے کے بعد گائے کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے، شرعی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمائیں کہ اسی گائے کو قربان کیا جائے یا تبدیل کیا جائے؟

جواب

قربانی خریدنے کے بعد عیب واقع ہو تو قربانی درست ہے، باقی اگر کوئی نیا جانور لینے کی استطاعت رکھتا ہو تو خرید کر وہ قربان کر دے۔
مشہور صحابی سید نا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

” إن كان أصابها بعدما اشتريتموها فأمضوها، وإن كان أصابها قبل أن تشتروها فأبدلوها”.
[السنن الكبرى للبيهقی: جلد 5 صفحہ 397 وسندہ صحیح]

اگر یہ نقص و عیب تمھارے خریدنے کے بعد واقع ہوا ہے تو اس کی قربانی کر لو اور اگر یہ نقص و عیب تمھارے خریدنے سے پہلے واقع ہو اتھا تو اس جانور کو بدل لو “یعنی دوسرے جانور کی قربانی کرو”

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

سوال: جانور خریدنے کے بعد اگر عیب ظاہر ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے؟

جواب: اگر جانور خریدنے کے بعد عیب ظاہر ہو جائے تو اس کو ذبح کرنا چاہیے، قربانی ہو جائے گی، لیکن الحمد للہ ہم وسعت کے دور میں ہیں، بعض علماء کی یہ رائے ہے کہ آپ اس کو بدل لیں، تاکہ شبے میں نہ پڑیں، اگر وقت موجود ہے تو اس کو بدل لینا ہی بہتر ہے، تاکہ اطمینان دل رہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر خریدنے کے بعد جانور میں نقص پیدا ہو جائے تو اس جانور کی قربانی کرنے کا جواز بیان کیا جاسکتا ہے۔

عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: “اگر یہ عیب خریدنے کے بعد واقع ہوا ہے تو اس کی قربانی کرلو…” [سنن کبری للبیھقی,جلد : 9,ص : 289. سندہ صحیح]

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكم

یہ ابن زبیر رضی الله عنہ کا اجتہاد ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں۔

مگر جن احادیث میں جانور کے عیوب بیان ہوئے ہیں وہ الفاظ مطلق وعام ہیں یعنی ان میں یہ قید وحد نہیں بیان ہوئی۔

حدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے جو عیب قربانی سے مانع بیان ہوئے ہیں ان کا تعلق قربانی کے ساتھ ہے  جانور خریدنے کے بعد کے ساتھ نہیں ہے۔ لہزا خریدنے کے بعد بھی عیب واقع ہو جائے تو اسے تبدیل کر کے دوسرا جانور قربان کریں اگر استطاعت نہیں ہے تو آپ کو نیت خالص ہونے کے سبب اجر وثواب مل جائے گا۔ هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

سوال: خریدنے کے بعد عیب کا پتہ چلا ہے اور مزید جانور تبدیل کرنے کی بھی گنجائش موجود نہیں ہے، کیا یہی جانور کیا جا سکتا ہے؟

جواب: قربانی میں مانع عیب جو حدیث میں صراحتاً ذکر ہیں وہ صرف چار ہیں۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى، [سنن ابوداؤد: 2802]

عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ  میں نے براء بن عازب ؓ سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ  ﷺ  ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ  ﷺ  کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ  ﷺ نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں،

ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو،

دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو،

تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو،

اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ، [سندہ، صحیح]

ان کے علاوہ کان اور سینگ کٹے جانور کی قربانی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ [ابوداود: 2805، سندہ حسن]

لیکن یہ ان چار عیبوں میں شامل نہیں جن سے قربانی ہوتی ہی نہیں۔

لہذا اگر تبدیل کرنے کی یا مزید کوئی دوسرا جانور لینے کی استطاعت نہیں تو اس جانور کی قربانی کرسکتے۔ لاحرج

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سوال: قربانی کا جانور خریدنے کے بعد جانور میں کوئی نقص پیدا ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلاً: آنکھ میں چارہ کھاتے ہوئے کوئی چیز لگ جائے اور آنکھ کا کوئی نقصان ہو جائے تو اس معاملے میں کس حد تک گنجائش دی جاسکتی ہے؟ وضاحت فرمائیں۔

جواب: دیکھیں کہ بعض سلف کے اقوال ہیں کہ قربانی کے جانور کی تعیین نے بعد اگر کوئی عیب پیدا ہو جائے تو جائز ہے، گنجائش موجود ہے، لیکن اطمینان دل اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے در میں ایسی چیز دو، جو بے عیب یو، تمام شرائط کو پوری کرتا ہو، ماشاءاللہ آج ہم اس دور میں ہیں، جس میں اللہ تعالیٰ نے وسعت دی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ