سوال (4404)
ہمارے پاس قربانی کے لیے ایک بکرا ہے۔ کیا ہم وہ بکرا بیچ کر گائے میں حصہ لے سکتے ہیں۔
جواب
یہ یاد رکھیں کہ مباحث تو طویل تر ہیں، پہلے بھی جزوی طور پر یہ مسئلہ بیان ہوا تھا، راجح مسئلہ یہ ہے کہ جب تک آپ قربانی نہیں کرتے ہیں، تو آپ کو اختیار ہے، آپ کی چیز ہے، آپ کی نیت ہے، آپ کو اختیار ہے، زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی معقول وجہ ہونی چاہیے، آپ کو تبدیل کرنے کا، سواری کرنے کا، دودھ دوہنے کا اور بال اتارنے والا کا آپ کو اختیار ہے، جب تک قربانی نہیں ہوتی ہے تو آپ کو ہر قسم کا اختیار ہے، لہذا آپ جانور تبدیل کر سکتے ہیں، جانور میں حصہ لے سکتے ہیں، ہلکا جانور اگر ہو تو اس کو تبدیل کر سکتے ہیں، اس حوالے میں کوئی جبر اور سختی نہیں ہے، بس استطاعت کے ساتھ وابستہ ہے، اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کرنی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: میں نے دو پہلے بکرے لیے ہیں، اس کے بعد دو لیے ہیں، اب گھر والے کہہ رہے ہیں کہ خرچے زیادہ ہوگئے ہیں، اچھے والے دو بکرے بیچ دو، اب کیا کر سکتا ہوں۔
جواب: دیکھیں آپ کو جانور بدلنے کا اختیار ہے، جب تک قربانی کا دن آ جائے، باقی ہماری رائے یہ ہے کہ اچھے جانور اللہ کے راستے میں دے دیں، جو ہلکے ہیں، ان کو بیچ دیں، یہ زیادہ بہتر ہوگا۔ باقی آپ کی مرضی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: ایک شخص کا سوال ہے کہ کیا اگر قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس سے بہتر جانور مل رہا ہو تو پہلے والے کو بیچ کر یا واپس کر کے دوسرا خرید سکتے ہیں؟
جواب: جی ہاں، کر سکتے ہیں۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
یوم النحر تک آپ کو جانور بدلنے کا اختیار ہے، اچھی سے اچھی چیز اللہ تعالیٰ کے راستے میں دینی چاہیں، یہ اولی اور افضل ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ