سوال (4577)
قربانی کا سارا گوشت ہی گھر رکھ لینا اس پر کوئی ممانعت تو نہیں؟
جواب
ارشاد باری تعالیٰ ہے
“فَكُلُوۡا مِنۡهَا وَاَطۡعِمُوا الۡقَانِعَ وَالۡمُعۡتَـرَّ” [الحج: 36]
«ان سے کچھ کھائو اور قناعت کرنے والے کو کھلاؤ اور مانگنے والے کو بھی»
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
“فَكُلُوۡا مِنۡهَا وَاَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِيۡـرَ” [الحج: 28]
«سو ان میں سے کھاؤ اور تنگ دست محتاج کو کھلاؤ»
حدیث میں آتا ہے کہ:
“فكلوا و تصدقوا و ادخروا”
ان دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ اخلاقی طور پر یہ تقاضا ہے کہ کچھ نہ کچھ تقسیم کردیا جائے، صدقہ کردیا جائے، پھر کوئی دل کا بخیل ہے تو رکھ لیتا ہے تو اس کو ترغیب دے سکتے ہیں، باقی فتویٰ کوئی بھی نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
عمومی بات یہ ہے جو آپ نے بیان کی ہے، لیکن بعض اوقات استثنائی امور ہوتے ہیں، جس طرح کوئی بندہ اگر متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے، وہ چار پانچ ہزار ہر مہینے رکھتا ہے، آخر میں قربانی کرتا ہے، سال بھر میں شادی بیاہ کے علاؤہ گوشت نہیں کھاتا اگر وہ چالیس پچاس ہزار جمع کرتا ہے، اور اس سے بکرا لیتا ہے تو مشکل سے اس میں دس پندرہ کلو گوشت ہوگا، اگر گھر کے دس افراد ہیں، تو وہ ان کے لیے دس پندرہ کلو کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتا، کیونکہ انہوں نے سالہا سال گوشت نہیں کھایا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ