سوال (4615)
ایک فتوے میں باون چیزیں ذکر کی گئی ہے، اور یہ فتویٰ دیا گیا ہے کہ ان کی قربانی قبول نہیں۔ کیا ایسا ہے؟
جواب
یہیں پر فیصلہ کر دینا کہ تیرا عمل قبول نہیں ہوگا، یہ بات مناسب نہیں ہے، لوگوں کے بارے میں بدگمانیاں رکھنا اور لوگوں کی ٹوہ میں رہنا صحیح نہیں ہے، اگر عمل کرنے والا موحد ہے، اس کا عمل سنت کے مطابق ہے، پھر ہم کسی کے عمل کو برباد ہونے کا اور تباہ ہونے کا فتویٰ نہیں دے سکتے، الا یہ کہ کسی کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ سو پرسنٹ حرام کماتا ہے، ظاہر سی بات ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے، ہمیں کسی کی پرائیویٹ زندگی میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، ہم اصلاح نہیں کرتے، فتویٰ بازی شروع کر دیتے ہیں، ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ