سوال (1648)
جیسا کہ عید الاضحی آنے کو ہے ایک بڑا جانور جس میں قربانی کے سات حصے ہوتے ہیں عموماً معاشرے میں یہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ مثلاً ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قربانی ، ایک والد کے نام کی قربانی ، ایک دادا ابو کے نام کی قربانی کیا شریعت میں ایسا کہنا جائز ہے ؟
جواب
قربانی کو اس طرح فوت شدہ کے حصوں میں تقسیم کرنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے ، خاص طور پر فوت شدگان کی طرف سے قربانی بھی ثابت نہیں ہے ۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ