سوال (1621)

ایک سوال ہے ایک غریب آدمی ہے ، اس نے قرضہ لیا تھا ، سود پر تو اس کی جان چھڑانے کے لیے دوستوں نے مشورہ کیا ہے کہ جو ہم قربانی کرتے ہیں ، ہر سال اس میں سے آدھا حصہ یا سارے پیسے اس کا قرضہ اتار دیا جائے تو ہم قربانی وہ ایک حصہ کر لیں یا نہ کریں جو ہر سال کرتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟

جواب

قربانی اپنی جگہ شعائر اسلام میں سے ہے ، اگر قربانی بھی ہو جائے تو بہتر ہے البتہ اگر گنجائش نہیں اور مذکورہ عمل کو ترجیح دے دی جائے تو مستحسن عمل معلوم ہوتا ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

ایسی چیزیں قربانی کے لیے ہی کیوں کی جاتی ہیں ؟
دوستوں کا گروپ ہے تو پھر وہ اپنے طور پر بھی مدد کر سکتے ہیں ، قربانی ساقط کر کے ہی کیوں ایسا کیا جائے؟ اپنی دیگر ذاتی ضروریات کم یا ختم کر کے مدد کر دیں ، مدد کرنی ہو تو بہت طریقے ہیں ، لیکن اگر قربانی ٹارگٹ کرنی ہے تو پھر سب طریقے ختم ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

جی بالکل آپ کی بات ٹھیک ہے ، بہت سارے لوگ سستی کرتے ہیں اور اللہ کے حقوق میں کوتاہی کرنے کے لیے ایسی حرکات کرتے ہیں ، البتہ بعض دفعہ کچھ لوگوں کے پاس پہلے سے ہی پیسے پڑے ہوتے ہیں ، جو قربانی کی نیت سے کچھ رقم رکھی ہوتی ہے، اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہوتی اور ان کے خلوص میں بھی شک نہیں ہوتا ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

درست فرمایا نیت کا حال اللہ جانتا ہے ، کسی پر شک کا حق قطعا نہیں ہے ، لیکن ہمارے ہاں عام طور پر قربانی ہدف بنائی جاتی ہے ، باقی اپنی شاہ خرچیاں جاری رہتی ہیں ، ابھی تو غریب بچیوں کی شادیاں بھی آنی ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ