سوال (1740)
کیا قربانی کے تین دن ہیں یا چار دن ہیں؟
جواب
قربانی کے لیے “یوم النحر” افضل ترین دن ہے، اس کو خوامخواہ مس نہیں کرنا چاہیے۔ باقی چوتھے دن کے مغرب تک جواز ہے، ہمارا موقف اس بارے میں یہی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اس حوالے سے سختی کرتے ہیں کہ قربانی کے صرف تین دن ہیں؟
جواب: جی شیخ رحمہ اللہ کا یہی موقف تھا، یہ پرانا مضمون ہے، اس طرح شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری اور شیخ ابو یحی نورپوری حفظہما اللہ بھی تین دن کے قائل ہیں، باقی “من حیث الجماعۃ” سلفی عقائد کے حامل لوگوں کا یہی موقف رہا ہے کہ قربانی چار دن ہے، باقی شیخ صاحب رحمہ اللہ کا جس روایت سے استدلال ہے وہ بھی محل نظر ہے، جس روایت میں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے، وہ روایت منسوخ ہے، شیخ رحمہ اللہ کا استدلال اس منسوخ روایت سے ہے جو کہ محل نظر ہے۔ باقی میں سمجھتا چار دن کا جواز موجود ہے، اس کو توڑا نہیں جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: چار دن کی قربانی کے حوالے سے کوئی واضح حدیث ہو تو رہنمائی فرمائیں۔
جواب: سنن الدارقطنی، سنن البیھقی اور مسند احمد کے جو الفاظ ہیں، وہ یہ ہے کہ “كل ايام تشريق ذبح”، اس روایت کے متصل اور غیر متصل ہونے کے بارے میں اختلاف ہے، اس وجہ سے بحث ہوتی ہے، ہمارے مطالعے کے مطابق زیادہ تر علماء نے اس روایت کو قبول کیا ہے، کچھ اور روایات سے بھی اس مسئلے کو اخذ کیا ہے، اس بنیاد پر وہ چار دن قربانی کی اجازت دیتے ہیں، امام شافعی رحمہ اللہ نے کتاب الام میں اس چیز کا اظہار کیا ہے، پھر تابعین میں عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ اس کے قائل تھے، سیدنا عبد اللہ بن عباس اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے “ایام معلومات” اور “معدودات” کی تفسیر میں “یوم النحر و ثلاثۃ ایام بعدہ” وارد ہے، اس طرح بھی ثابت ہوتا ہے، حاجی کے ذمے یوم النحر کے بعد بھی تین دن تک کی اجازت ہے، کنکر مارنے کے لیے اور طواف افاضہ کے لیے، ان کے لیے ہے تو دوسروں کے لیے کیوں نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ