سوال
ہمارے ایک ساتھی ہیں، وہ سات تاریخ کی شام کو مکہ مکرمہ پہنچیں گے، یعنی آٹھ کی رات شروع ہوچکی ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ آٹھ کی رات کو ہی بہت سارے لوگ منیٰ چلے جاتے ہیں، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ طواف اور سعی کر کے احرام برقرار رکھیں اور حجِ قران کرلیں، جبکہ ان کے پاس قربانی کا جانور بھی موجود نہیں ہے۔
دوسری طرف اگر وہ حجِ تمتع کرتے ہیں تو عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھولنا ہوگا، اور دس تاریخ کو دوبارہ سعی کرنا پڑے گی، جو کہ ان کے لیے مشکل ہے، کیونکہ وہ بزرگ ہیں اور رش بہت زیادہ ہوگا۔
ایسی صورتِ حال میں ان کے لیے کون سا طریقہ بہتر اور شرعاً صحیح ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اگر یہ آٹھ تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچتے ہیں اور ان کے پاس قربانی بھی نہیں ہے تو ان کو حجِ تمتع ہی کرنا چاہیے، کیونکہ حجِ تمتع افضل ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تمنا فرمائی تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ”. [صحیح البخاری: 1651]
’’اگر مجھے پہلے سے معلوم ہوتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور جب قربانی کا جانور ساتھ نہ ہوتا تو میں بھی ( عمرہ اور حج کے درمیان ) احرام کھول ڈالتا‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ حج کے موقع پر جن صحابہ کرام نے قربانی کا جانور ساتھ لائے بغیر حجِ قران کی نیت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پہلی نیت کو ختم کروا کر ان کو حجِ تمتع کرنے کا حکم دیا۔
ان کے پاس بھی چونکہ قربانی نہیں ہے، اس لیے انکے لیے حجِ قران کی نیت کرنا درست نہیں ہے، یہ آٹھ ذوالحجہ کو میقات سے عمرہ کا احرام باندھیں، مکہ مکرمہ آکر عمرہ ادا کریں، پھر بال چھوٹے کروا کر یا منڈوا کر احرام کھول دیں، اور پھر دوبارہ حج کا احرام باندھ کر حجِ تمتع مکمل کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، اور شریعت کی ہدایت کے مطابق ان کے لیے افضل اور آسان طریقہ یہی ہے کہ وہ حجِ تمتع کریں۔
باقی رہی بات رش کی تو رش تو انکو ہر حال میں برداشت کرنا ہوگا۔ طواف کریں گے تب بھی رش ہوگا، رمی جمار میں بھی ہجوم ہوگا، جبکہ سعی میں تو عموماً طواف کی نسبت بہت کم رش ہوتا ہے۔ اس لیے جب رش میں حج کے باقی سارے فرائض سر انجام دے لیں گے، تو اللہ تعالی اس کی بھی قوت عطا فرما دے گا۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ