سوال (1703)

قربانی نہ کرنے والے کے لیے بال اور ناخن کاٹنے اور نہ کاٹنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

قربانی کا ارادہ رکھنے والے کو نبی اکرم صلی اللہ وسلم نے حکم دیا کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے لے کر قربانی کرنے تک اپنے بال کاٹے نہ ناخن تراشیں ۔
[صحیح مسلم /١٦٠، ح ، ١٩٧٧]
سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ نے (مدینہ میں ) قربانی کرنے کے بعد سر کے بال منڈوائے ،فرمایا : یہ واجب نہیں
[موطّأ امام مالک ، ٢ /٤٨٣ ، وسندہ، صحیحٌ]
قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والا ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے پہلے جسم کے فاضل بال (زیر ناف )، سر کے بال اور مونچھیں کاٹ لے، ناخن تراشے ،پھر قربانی تک اس سے پرہیز کرے ، تو اسے قربانی کا پورا اجر و ثواب ملے گا
[مسند أحمد ، ٢/١٦٩، سنن أبي داؤد ، ٢٧٨٩، سنن النّسائي ، ٤٣٦٥، وسندہ، حسنٌ]
اسے امام ابنِ حبان : ٥٩١٤ ، امام حاکم : ٤/٢٢٣، اور حافظ ذہبی نے ”صحیح ” کہا ہے

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

سائل :
جو شخص شش و پنج میں کہ گنجائش ہو گئی تو کر لوں گا نہ ہوئی تو نہیں ۔ اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
جواب :
بال نہ کٹوائے ناخن نہ تارشے اسے قربانی کا اجر درج ذیل روایت کے مطابق مل ہی جائے گا ان شآءاللہ
قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والا ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے پہلے جسم کے فاضل بال (زیر ناف )، سر کے بال اور مونچھیں کاٹ لے، ناخن تراشے ،پھر قربانی تک اس سے پرہیز کرے ، تو اسے قربانی کا پورا اجروثواب ملے گا
[مسند أحمد ، ٢/١٦٩، سنن أبي داؤد ، ٢٧٨٩، سنن النّسائي ، ٤٣٦٥، وسندہ، حسنٌ]
اسے امام ابنِ حبان : ٥٩١٤ ، امام حاکم : ٤/٢٢٣، اور حافظ ذہبی نے ”صحیح ” کہا ہے

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ