سوال (4520)

قربانی واجب ہے یا سنت ہے۔ اس میں راجح قول کیا ھے؟

جواب

اہل الحدیث والأثر کے ہاں بالاتفاق سنت ہے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ

صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین،سلف صالحین کے نزدیک بلاشبہ یہ قربانی سنت ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسے مدینہ طیبہ میں کبھی ترک نہیں کیا سو ہر صاحب استطاعت کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے ہے، مگر ہم بلا دلیل کے اسے فرض نہیں کہہ سکتے ہیں، اور جو فرض کا موقف رکھتے ہیں، ان کے پاس کوئی صحیح و صریح نص موجود نہیں ہے اور جو کچھ ہے وہ غیر صریح اور غیر ثابت ہے۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

قربانی واجب نہیں سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے اور آپ نے کبھی ترک نہیں کی۔

“سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الأُضْحِيَةِ فَقَالَ سُنَّةٌ وَمَعْرُوفٌ”

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے قربانی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا یہ سنت ہے اور خیر “بھلائی/نیکی” کا کام ہے۔ [تغليق التعليق ٥/‏٣ — ابن حجر العسقلاني: ت ٨٥٢] [سندہ، صحیح]
استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنا معیوب عمل ضرور ہے۔

“سَمِعْتُ ابَا هُرَيْرَةَ وَهُوَ فِي الْمُصَلَّى يَقُولُ مَنْ قَدَرَ عَلَى سِعَةٍ فَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے.
[التمهيد – ابن عبد البر – ط المغربية: ٢٣/‏١٩١]
سندہ، صحیح
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ