سوال (5103)
1500 سال پہلے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے جو صحیح 28 نشانیاں بیان کی تھیں وہ سچ ہوئیں
اس کو پڑھنے کی امید ہے۔
1: مرد کم اور عورتیں زیادہ ہوں گی۔
2: لوگ موسیقی کی شکل میں قرآن مجید کی تلاوت کریں گے۔
3: مال کی محبت کی وجہ سے بیوی بھی شوہر کے ساتھ کاروبار میں حصہ لے گی۔
4: ہر کوئی اپنے آپ کو موٹا اور مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
5: نماز اور زندگی میں لوگوں کا سکون ختم ہو جائے گا۔
6: سود کا کاروبار عام ہو جائے گا۔
7. منافق پیدا ہونگے آبادان میں لوگ عبادت کریں گے منافقت اور شہرت پانے کے لیے۔
8: فتنے بڑھیں گے اور دینی علم میں کمی آئے گی۔
9: لوگ قرآن کو تنخواہ کا ذریعہ بنائیں گے۔
10: جھوٹ عام ہو جائے گا اور لوگ جھوٹ کی گواہی دیں گے۔
11: لوگ صحیح احادیث کا انکار کریں گے اور غلط احادیث بیان کریں گے۔
12: مسلمان امیر ہو جائیں گے لیکن مذہبی پیشوا نئے ہو جائیں گے۔
13: کفر آسان ہوگا انسان صبح مسلمان اور شام کو کافر اور شام کو مسلمان اور صبح کافر۔
14: آنے والی ہر نسل پچھلی نسل سے بدتر ہوگی۔
15: لوگ اسلام پر چلنے والوں پر حیران رہ جائیں گے اور وہ نئی چیزیں دیکھیں گے۔
16: قتل و غارت بڑھتے جائیں گے قاتل اور مقتول کو پتہ نہیں چلے گا کہ میں کیوں قتل کرتا ہوں اور کیوں مارا جارہا ہوں۔
17 کافر مسلمانوں پر غالب آئیں گے مسلمان زیادہ ہوں گے لیکن غلام ہوں گے کیونکہ وہ دنیا سے پیار کریں گے اور موت سے ڈریں گے۔
18: مذہب پر عمل اس آگ کے تارکول کی طرح ہوگا جو چھڑی میں پھنسا ہوا ہے۔
19: گناہ کرنا بہت آسان ہوگا اور گناہ کو گناہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
20: دنیا کے امیر ترین لوگ کنجوس ہوں گے۔
21: عمر سے برکت ختم ہو جائے گی، سال مہینوں کی طرح، مہینہ ہفتوں کی طرح، ہفتہ دنوں کی طرح اور دن گھنٹوں کی طرح گزر جائے گا۔
22: مسلمان ہر عمل میں کافروں کی پیروی اور اطاعت کریں گے۔
23: عرب کی مٹی وسیع ہوگی اور مدینہ کی آبادی بڑھ جائے گی۔
24: لوگ زکوٰۃ لینے کے اہل نہیں ہوں گے اور پھر بھی زکوٰۃ مانگیں گے۔
25 عورتیں سجتی ہونگی پھر بھی ننگی ہونگی مطلب کپڑے اتنے نازک ہوں گے کہ جسم کی طرح نظر آئیں گے۔
26: زنا آسان ہوگا اور زنا کے اسباب میں اضافہ ہوگا۔
27: جہالت عام ہو جائے گی، لوگوں کو دنیا کا علم ہو جائے گا، مگر جہالت کی وجہ سے دینی علم سے جاہل ہوں گے۔
28: بے حیا عورتوں اور آلات موسیقی میں اضافہ ہوگا۔
جواب
مجموعی طور پر تحریر صحیح ہے، لیکن “الفاظِ حدیث کا اعتبار نہیں کیا گیا، صرف مفہوم کشید کیا گیا ہے” زیادہ تر مقامات پر ایسے کیا گیا ہے، بعض جگہ تو مفہوم کا بھی مفہوم نکال لیا گیا ہے، “شوربے کا شوربہ، پھر اس کا بھی شوربہ” بعض جگہ ایسا ہے، عمومی طور پر ہم کہتے ہیں کہ یہ چیزیں موجود ہیں، لیکن کوشش یہ ہو کہ جو چیز جن الفاظ کے ساتھ آئی ہے، اتنا ہی ترجمہ کیا جائے تو افضل و اولی ہے، باقی نمبر چار میں ذکر ہے کہ “ہر کوئی اپنے آپ کو موٹا اور مضبوط بنانا چاہتا ہے” ایسا نہیں ہے، یہ ہے کہ لوگ موٹے ہو جائیں گے، دنیا میں کھا کھا کر وزن بڑھ جائے گا، بہرحال مجموعی طور پر تحریر قابل قبول ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ