سوال (5121)
ایک بندے نے وتر نماز نہیں پڑھی، فجر نماز بھی نکل گئی، اب کس ترتیب سے نماز ادا کرے گا؟
جواب
فجر کی اذان ہوگئی ہے تو آپ کا وتر قضاء ہوگیا ہے، وتر اداء کے وقت سے نکل گیا ہے، اب آپ کے پاس ایک صورت یہ ہے کہ اگر آپ ٹائیم سے آتے ہیں تو پہلے وتر پڑھ لیں، بعد میں سنتیں پڑھ لیں، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو آپ وتر سورج نکلنے کے بعد پڑھیں گے، وہ ہی تین یا پانچ وتر قضاء دیں گے، یا پھر آپ اس کو جفت بنالیں، وہ پھر آپ دو دو کرکے پڑھنا شروع کردیں، دو، چار، بارہ کی عدد حدیث میں ہے، یہ آپ کی رات کی نماز ہو جائے گی، یہ بھی ایک طریقہ حدیث میں وارد ہے، اگر وتر رہ گیا ہے تو بہرحال وتر فرض نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: میرے سوال کا مطلب یہ ہے کہ اس سے نماز فجر بھی رہ گی ہے، دیر سے آنکھ کھلی ہے، اب کیا کریں؟
جواب:
إذا طلعت الشمس بعد فوات صلاة الفجر والوتر، يبدأ المسلم بصلاة الفجر أولاً، ثم يقضي الوتر بعد ذلك. فصلاة الفجر لها وقت محدد، ولا يجوز تأخيرها عن وقتها المحدد إلا لعذر شرعي، والوتر سنة مؤكدة، ويجوز قضاؤها بعد صلاة الفجر.
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ