سوال (2529)
آج کل ربیع الاول میں سیرت النبی اور میلاد کے کافی پروگرام ہوتے ہیں، بعض سکولز والے اور بازار کمیٹی وغیرہ جو پروگرام رکھتے ہیں، اس میں اگر ہمیں دعوت دی جائے، بیان کے لیے تو کیا ہم شرکت کریں، اطاعت رسول، محبت رسول کے تقاضے بیان کریں تو ٹھیک ہے یا شرکت ہی نہیں کرنی چاہیے؟
جواب
ایسے پروگرامز پر مکمل کنٹرول بریلوی حضرات کا ہوتا ہے، اور وہ بڑے دھڑلے سے بدعات و خرافات کرتے ہیں، ہمارے لوگ وہاں کچھ نہیں کر سکتے ہیں، بے بس ہوکر بیٹھے رہتے ہیں، اس لیے ایسے پروگراموں میں شرکت جائز نہیں، ہاں جو آدمی جرأت کر کے اظہار حق کر سکتا ہو اس کے لیے جواز نکالا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
اگر پروگرام کا عنوان سیرت البنی ہے۔ یا اس طرح کا عنوان جو کتاب و سنت کے منھج کے عین مطابق ہو، اشتہار کے حوالے سے اہل بدعت کو پروموٹ نہیں کیا جائے گا، اس صورت میں جانا چاہیے، وہاں تبلیغ کا کام کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: 12 ربیع الاول کے دن اگر دیوبندی، اہل حدیث بھی کوئی پروگرام رکھتے ہیں۔ تو کیا اس میں بطور خطیب یا سامع شریک ہو سکتے ہیں؟
میں ایسے ماحول کی بات کر رہا ہوں جہاں 99 فیصد غیر اہل حدیث لوگ سامعین میں ہوں گے کیا وہاں شریک ہو کر اطاعت رسول کے موضوع پر گفتگو کر سکتے ہیں؟
جواب: پیارے بھائی اگر وہ وہاں جا کر یہ بات کر سکتے ہیں کہ اصل محبت جلوس نکالنا یا دن منانا نہیں بلکہ اصل محبت تو رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرنے میں ہے تو پھر تو وہاں جانا لازمی ہے کیونکہ انکے جانے میں نیت جشن میلاد کی نہیں ہو گی بلکہ انکی نیت ان لوگوں کی اصلاح کی ہی ہو گی اسکی مثال ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی مشرکین کے میلے والے دن وہاں میلے میں جا کر انکو توحید کی دعوت دیتا ہے تو یہ عین مطلوب ہے۔
البتہ اگر اسکی وہاں جا کر اس موضوع پہ بات کرنے کی ہمت ہی نہ ہو تو پھر وہاں بالکل نہیں جانا چاہئے اس کی مثال ایسے ہی ہو گی جیسے علی یجویری کے عرس میں جا کر وہاں نماز پڑھنے کی بات کرنا یا ربوہ میں انکے جلسے میں جا کر غریبوں کی بھلائی کی باتیں کرنا وغیرہ۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ