سوال (3534)

کونڈوں سے کیا مراد ہے؟ جو لوگ کونڈوں کی عید مناتے ہیں، اس کے منانے کی وجہ کیا ہے کس نظریہِ سے اس کو مناتے ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

رجب کے کونڈے یہ خالص روافض و گمراہ لوگوں کی ایجاد ہے، اور علی الراجح 22 رجب سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کا تاریخ وفات ہے، دراصل اسے سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے مہینہ وفات کے سبب کیا جاتا ہے کہ آپ 22 رجب 60 ھ کو فوت ہوئے تھے۔

ﻳﻌﻘﻮﺏ ﺑﻦ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﻗﺎﻝ ﻧﺒﺄﻧﺎ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺑﻜﻴﺮ ﻋﻦ اﻟﻠﻴﺚ ﻗﺎﻝ:
ﺗﻮﻓﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻓﻲ ﺭﺟﺐ ﻷﺭﺑﻊ ﻟﻴﺎﻝ ﺧﻠﺖ ﻣﻨﻪ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ، ﻓﻜﺎﻧﺖ ﺧﻼﻓﺘﻪ ﻋﺸﺮﻳﻦ ﺳﻨﺔ ﻭﺧﻤﺴﺔ ﺃﺷﻬﺮ
[المعرفة والتاريخ للفسوى:3/ 324 ،تاریخ بغداد:1/ 578، ت : دکتور بشار عواد سنده صحيح]

امام ابن عدی نے یحیی بن عبد الله بن بكير کے ترجمہ میں کہا:

ﻭﻛﺎﻥ ﺟﺎﺭا ﻟﻠﻴﺚ ﺑﻦ ﺳﻌﺪ ﻭﻫﻮ ﺃﺛﺒﺖ اﻟﻨﺎﺱ ﻓﻲ اﻟﻠﻴﺚ ﻋﻨﺪﻩ ﻋﻦ اﻟﻠﻴﺚ ﻣﺎ ﻟﻴﺲ ﻋﻨﺪ ﺃﺣﺪ
[من روى عنهم البخاري في الصحيح: (275) ص : 224]
مورخ کبیر امام ابو عمرو خلیفہ بن خیاط نے( المتوفی:240 ھ،) کہا:
ﻭﻓﺎﺓ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﻭﻓﻴﻬﺎ ﻣﺎﺕ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﺪﻣﺸﻖ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ
[تاريخ خليفة بن خياط: ص: 226 ،228]

اور کہا:

ﻭﺗﻮﻓﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻓﻲ ﺭﺟﺐ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ [تاريخ خليفة بن خياط : ص 230]

امام الباجی نے کہا:

ﻗﺎﻝ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ …ﻭﺗﻮﻓﻲ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ ﻭﻫﻮ ﺑﻦ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﺳﻨﺔ [التعديل والتجريح للباجي : 2/ 714]
امام ﺃﺑﻮ ﺣﺎﺗﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﺒﺎﻥ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ اﻟﺘﻤﻴﻤﻲ سیدنا معاویہ رضی الله عنہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:
ﺛﻢ ﺗﻮﻓﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﺪﻣﺸﻖ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ، ﻭﻛﺎﻧﺖ ﻭﻻﻳﺘﻪ ﺗﺴﻊ ﻋﺸﺮﺓ ﺳﻨﺔ ﻭﺃﺭﺑﻌﺔ ﺃﺷﻬﺮ ﺇﻻ ﻟﻴﺎﻝ، ﻭﻛﺎﻧﺖ ﻟﻪ ﻳﻮﻡ ﻣﺎﺕ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻮﻥ ﺳﻨﺔ [صحيح ابن حبان : 15/ 39 ]

اور کہا:

ﻣﺎﺕ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﻠﻨﺼﻒ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ ﻭﻫﻮ ﺑﻦ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﺳﻨﺔ ﻭﺻﻠﻰ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﻀﺤﺎﻙ ﺑﻦ ﻗﻴﺲ [الثقات لابن حبان: 3/ 373، 1223]

اور دیکھیے السيرة النبوية وأخبار الخلفاء لابن حبان:2/ 554
امام ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺯﺑﺮ اﻟﺮﺑﻌﻲ اﻟﺤﺎﻓﻆ کہتے ہیں:

ﻭﻓﻲ ﻫﺬﻩ اﻟﺴﻨﺔ ﻣﺎﺕ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﻓﻲ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﺑﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﻭﻫﻮ اﺑﻦ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﺳﻨﺔ [تاريخ مولد العلماء و وفياتهم: 1/ 167]
امام ﺃﺑﻮ ﻧﺼﺮ اﻟﺒﺨﺎﺭﻱ اﻟﻜﻼﺑﺎﺫﻱ (اﻟﻤﺘﻮﻓﻰ: 398ﻫـ)

لکھتے:

ﻭﻣﺎﺕ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ ﻗﺎﻟﻪ ﺧﻠﻴﻔﺔ ﻭﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﻭﻗﺎﻝ ﻋﻤﺮﻭ ﻫﻮ اﺑﻦ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﺳﻨﺔ ﻭﻗﺎﻝ اﻟﺬﻫﻠﻲ ﻗﺎﻝ ﻳﺤﻴﻰ ﻣﺎﺕ ﻷﺭﺑﻊ ﺧﻠﻮﻥ ﻣﻨﻪ ﻭﺳﻨﻪ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻮﻥ ﺳﻨﺔ ﻭﻗﺎﻝ اﻟﻮاﻗﺪﻱ ﻣﺎﺕ ﺳﻨﺔ ﺳﺘﻴﻦ ﻟﻠﻨﺼﻒ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ ﻭﻫﻮ اﺑﻦ ﺛﻤﺎﻥ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﺳﻨﺔ [رجال صحيح البخارى: 2/ 704، 1158]

حافظ نووی نے کہا:

ﺛﻢ اﻟﻤﺸﻬﻮﺭ ﺃﻧﻪ ﺗﻮﻓﻰ ﻳﻮﻡ اﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﺜﻤﺎﻥ ﺑﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺭﺟﺐ… [تهذيب الأسماء واللغة : 2/ 103]

اور دیکھیے رجال صحیح مسلم :(1560)2/ 228،معرفة الصحابة لأبى نعيم الأصبهاني :5/ 2496 اور لثمان بقيت من رجب کے موافق مزید اقوال دیکھیے تاریخ دمشق لابن عساکر میں جو دجال وکذاب یہ کہے کہ ہم امام جعفر صادق کے سبب رجب کے کونڈے بھرتے ہیں تو وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ کیونکہ امام جعفر صادق رحمه الله تعالى کا تاریخ وفات 22 رجب ہے ہی نہیں ہے۔
دین اسلام میں رجب کے کونڈوں کی کوئی اہمیت وحثیت نہیں ہے اس لیے اہل ایمان کو ایسی قبیح ترین بدعات و رسومات باطلہ سے دور رہنا چاہیے اور لوگوں کو بتانا چاہیے کہ دراصل 22 رجب خال المؤمنین حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا تاریخ وفات ہے۔ اور یہ شیعہ لوگ ان سے بغض ودشمنی رکھتے ہوئے خوشی کے طور پر ایسا کرتے ہیں۔ قاتلهم الله تعالى
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ