سوال (1274)

آج ایک قاری صاحب نے وتر پڑھایا اور رکوع سے پہلے وتر کی دعا کی تھی ، پھر اس کے بعد سیدھے سجدے میں چلے گئے رکوع نہیں کیا ہے ، اس کے بعد سجدہ سہو کیا ہے ، کیا رکعت شمار ہو گی یا نہیں ؟ یا اس کو وتر دوبارہ پڑھانا پڑے گا ؟

جواب

سورۃ فاتحہ ، قیام اول ، رکوع ، سجدہ اور آخری تشھد یہ فرائض اور ارکان میں سے ہیں ، لہذا اس میں سے جو چیز ترک ہو ، رکعت دہرائی جائے گی ، بغیر سجدے کے رکعت نہیں ہوگی ، سجدہ سہو سے گذارا نہیں ہوگا ، رکعت دہرائیں پھر سجدہ سہو کریں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل : سوال یہ ہے کے قاری صاحب دعا کرنے کے بعد سیدھے رکوع کیے بغیر سجدے میں چلے گے اور پھر مقتدی کے سبحان اللہ کہنے پر دوبارہ سجدے سے اٹھنے کے بعد رکوع کیا پھر اس طرح اس کے بعد سجدے کیے ہیں ، اب نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب : پھر تو سجدہ سہو کافی ہے ، کیونکہ انہوں نے نماز کے دوران ہی اپنی نماز کو سیدھا کرلیا ہے ، جو غلطی ہو رہی تھی ، وہ تو درست ہوگئی اسکے مطابق جو کیفیت آپ نے بتائی ہے اس لیے سجدہ سھو کافی ہے رکعت دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

قاری صاحب نے درست کیا ہے ، اگر کوئی غلطی سے رکن چھوڈ دے تو اسے واپس آنا چاہیے جیسے وہ سجدے میں چلے گئے تو احسن یہی تھا کہ وہ واپس لوٹ آتے حتی کہ علماء نے لکھا ہے اگر اگلی رکعت کے قیام میں ہے اور یاد آیا کہ پچھلی رکعت کا کوئی رکن جیسے ایک سجدہ وغیرہ رہ گیا تو وہیں سے واپس لوٹ آئے لیکن اگر یہ صورت ہے کہ اگلی رکعت کے رکوع کو تجاوز کر لیا یا رکوع تک پہنچ گئے تو اب پچھلی رکعت کو ملغی (باطل)قرار دے اور جس رکعت میں موجود ہے اسے اس کے قائم مقام سمجھے جیسے اگر پہلی رکعت میں رکوع یا سجدہ رہ گیا اگلی رکعت کے رکوع میں جا کر معلوم ہوا تو پہلی رکعت کو باطل بنا لے اور دوسری رکعت کو پہلی رکعت کی جگہ سمجھے، آخر پر سجدہ سہو کرے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ