سوال (6347)

ایک قول مشہور ہے کہ بعض محدثین رمضان کے بعد چھ مہینے تک اسکی قبولیت کی اور اگلے چھ مہینے نئے رمضان ملنے کی دعا فرمایا کرتے تھے۔ اسکی استنادی حیثیت بھی بتا دیں۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ یہ عمل کیسا ہے؟
کیونکہ بعض لوگ اس کو ضعیف کہہ کر عمل کا بھی رد کر رہے ہیں۔

جواب

یہ سلف صالحین کا ذاتی فعل تو ملتا ہے، جیسا کہ ابن رجب نے لطائف المعارف میں ذکر کیا ہے، یہ انسان کا ذاتی عمل ہے، اس کی تائید میں مواد موجود ہے، ذکر کیا جا سکتا ہے، مرفوع روایات نہیں ہے، لیکن یہ فکر ہونی چاہیے، یہ غیر ضروری بحث ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم ان کا اس پر اعتراض ہے کہ ابن رجب کو یہ کیسے معلوم کہ صحابہ و سلف صالحین یہ عمل کرتے تھے کیا اس بات کی کہیں صراحت ملتی ہے؟
جواب: یہ ایک علمی بات ہو سکتی ہے، اس کی سند تلاش کی جا سکتی ہے، ممکن ہے کہ وہاں سندیں بھی موجود ہوں، ظاہر سی بات ہے کہ سندوں کے لیے مصنف ابن ابی شیبہ اور مصنف عبد الرزاق کا رخ کیا جاتا ہے، اس سے بڑا کوئی اشو نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ روایت قوام السنہ اصبہانی رحمہ اللہ کی “الترغیب والترهيب” میں باسند موجود ہے۔ سند میں ضعف ہے، لیکن ایسے آثار میں احادیثِ اَحکام کی طرح پورے اصول نہیں لگتے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ