سوال (1075)
جو آدمی فرض روزے نہیں رکھ سکتا ہے تو وہ کتنا فدیہ دے گا اور یہ کب دے گا ، رمضان کے شروع میں یا آخر میں طعام دینا پڑے گا یا پیسے بھی دے سکتا ہے؟
جواب
اگر وہ دائمی مریض ہے ، صحیح ہونے کی کوئی امید نہیں ہے ، تو پھر وہ فدیہ دے سکتا ہے ، ایک روزے کا فدیہ ایک وقت کا کھانا ہے ، وہ اپنا کھانا دیکھ لے ، کوئی درمیانی درجے کا ہوتا ہے ، کوئی اعلی درجے کا ہوتا ہے ، تو سب سے صحیح پیمانہ یہ ہے کہ وہ اس کے (فقیر)مطابق دے ، البتہ الدارقطنی یا مصنف ابن شیبہ کے بعض آثار کو دیکھتے ہوئے سوا کلو کا طعام کا فتویٰ دیا جاتا ہے ، یہاں کراچی میں 400 روپیہ فدیہ رکھا گیا ہے ، اصل بات اس کے طعام کی ہے ، وہ اس کو دیکھ لے تو ان شاءاللہ فدیہ ادا ہو جائے گا ، فدیہ چاہے شروع میں دے ، درمیان میں دے ، یا آخر میں دے ، اس کو دینا ہی ہے ، ایک وقت میں ایک مسکین کو دے ، یا دس دس مسکینوں کو دے یا تیس مسکینوں کو ایک ساتھ دے دے ، یا پھر ایک ہی مسکین کو تیس مسکینوں کا کھانا دے دے یا اس کے مساوی پیسے دے دے ۔ باقی کوئی اس سے اضافی دے دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ